عرب ممالک اور اسرائیل کے بیچ 6 روزہ جنگ چھڑنے کے بعد، ایک دینی مرجع تقلید اور ایران میں مغرب کی حمایت یافتہ پہلوی حکومت کے ایک مخالف قائد کی حیثیت سے، امام خمینی (رح) نے ایک پیغام جاری کیا اور اسرائیل کے ساتھ ہر طرح کے رابطے کو شرعی طور پر حرام قرار دیا اور عوام سے اسرائیلی مصنوعات بائیکاٹ کرنے کو کہا۔ آپ کا یہ پیغام ایک نیا راستہ تھا جس سے آگے جاکر "بائيکاٹ اسرائیل" جیسی تحریکیں متاثر ہوئيں۔
امام خمینی (رح) کا یہ پیغام 7 جون سن 1967 کو جاری ہوا جس کی تفصیلات پیش خدمت ہیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
میں نے متعدد بار اسلامی حکومتوں کو اتحاد اور برادری کی دعوت دی ہے ان غیر طاقتوں اور ان کے حامیوں کے مقابلے میں جو مسلمانوں اور اسلامی حکومتوں کے مابین تفرقہ ڈال کر ہمارے عزیز ممالک کو اسارت اور سامراج کے پاؤں تلے روندنا اور [اس طرح] ان کے روحانی اور دنیوی ذخیروں کو لوٹنا چاہتے ہیں۔
میں نے بارہا [اسلامی ممالک] کی حکومتوں کو بالخصوص حکومت ایران کو اسرائیل اور اس کے خطرناک کارندوں کی جانب سے خبردار کیا ہے۔
یہ فساد کا لوتھڑا جسے بڑی طاقتوں کی مدد سے اسلامی ممالک کے مرکز میں متبادل کے طور پر ڈالا گیا ہے، ہر روز اسلامی ممالک میں اپنی فساد زدہ جڑوں کو پھیلائے گا اور ان کے لئے خطرہ بنا رہے گا، [لہذا] اسلامی ممالک اور مسلمانوں کو چاہئے کہ اپنے عزم و ارادے سے اس فساد کی جڑ کو اکھاڑ پھینکیں۔
اسرائیل نے اسلامی ممالک کے خلاف مسلحانہ بغاوت کی ہے اور اسلامی حکومتوں اور عوام کا فرض ہے کہ اسے قلع قمع کریں۔
اسرائیل کی مدد کرنا، چاہے ہتھیار اور دھماکہ خیز مادوں کا فروخت کرنا ہو یا پھر انہیں تیل بیچنا، حرام اور اسلام سے مخالفت کے مترادف ہے۔
اسرائیل اور اس کے پٹھووں کے ساتھ تعلقات، تجاری ہوں یا سیاسی، حرام اور اسلام کی مخالفت ہے۔
مسلمان، اسرائیلی مصنوعات کو استعمال کرنے سے پرہیز کریں۔ اللہ تعالی سے اسلام اور مسلمین کی نصرت کا خواہاں ہوں۔ "والسلام علی من اتبع الہدی"
روح اللہ الموسوی الخمینی
صحیفہ نور- جلد 1- صفحہ نمبر 139- 7 جون 1967 میں یہ پیغام موجود ہے
آپ کا تبصرہ