ارنا کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان ایکسپریس ٹریبیون نے معتبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی آج کی رپورٹ میں لکھا ہے کہ امریکہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں تانبے اور سونے کی بڑی کانوں کے ریکو ڈیک نامی پروجیکٹ کی بحالی کے لیے پاکستانی فریق کو قرض دینے کی کوشش کررہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ سونے کی کان کنی کے منصوبے میں کئی ارب ڈالر کا قرض فراہم کرنا چاہتا ہے، جو کہ کئی دہائیوں میں پاکستان میں واشنگٹن کی پہلی بڑی سرمایہ کاری ہے۔
ٹریبیون نے سرکاری اور سفارتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ یو ایس ایکسپورٹ اینڈ امپورٹ بینک (ایگزم) نے پاکستان میں کان کنی کے ایک بڑے منصوبے کی فنانسنگ کے لیے اپنی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اگرچہ ریکو ڈیک منصوبے کے لیے نئی فیزیبلٹی کو ابھی حتمی شکل نہیں دی گئی ہے، تاہم تخمینی لاگت 6 سے 6.5 بلین ڈالر کے درمیان متوقع ہے۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ اس منصوبے کو 3 سے 3.5 بلین ڈالر مالیاتی کریڈٹ کی ضرورت ہے، اور یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ اس میں سے کتنی رقم امریکہ سے آئے گی اور کتنی دیگر غیر ملکی قرض دہندگان بشمول انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (IFC) سے فراہم کیا جائے گا.
جہاں امریکہ پاکستان میں سرمایہ کاری کا خواہاں ہے اور اس ملک کی اقتصادی اصلاحات کی حمایت کر رہا ہے وہیں ایک دہائی سے زائد عرصے سے پاک چین مشترکہ اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت چین کے ساتھ اسلام آباد کے میکرو اکنامک تعاون کی مخالفت بھی کررہا ہے۔ جبکہ پاکستانی حکومت چین کے ساتھ مشترکہ اقتصادی راہداری کے منصوبے کو اپنے ملک کی ترقی کے لیے اسٹریٹجک اور ناگزیر سمجھتی ہیں۔
پاکستان میں ریکوڈک پراجیکٹ، جو دنیا کے سب سے بڑے تانبے اور سونے کے ان چھوئے ذخائر کا منصوبہ ہے، 2011 میں پاکستان کی جانب سے اسے برک گولڈ اور چلی کے اینٹوفاگاسٹا کو اجازت نہ دینے کے بعد روک دیا گیا تھا۔
پروجیکٹ کا ٪50 کینیڈا کی برک گولڈ کمپنی کا ہے، باقی ٪50 حصص پاکستان کا، جو وفاق اور بلوچستان کی صوبائی حکومت کے درمیان برابر تقسیم ہیں۔
آپ کا تبصرہ