آج سے 26 سال قبل پاکستان نے ایٹمی تجربہ کرکے وہ پہلا اور واحد اسلامی ملک بنا جو ایٹم بم سے لیس ہے۔
اس تجربے کا سہرا پاکستان کے مشہور سائنسداں عبدالقدیر خان کے سر جاتا ہے جنہیں "پاکستان کے فادر آف ایٹم بم" ہونے کا اعزاز بھی ملا۔ البتہ سن 2004 میں بعض سیکورٹی خطرات کا دعوی کرتے ہوئے انہیں غیراعلانیہ طور پر نظربند کردیا گیا۔
ادھر امریکہ اور مغربی ممالک کی جانب سے اسلام آباد پر ایٹمی ہتھیاروں کی نامناسب نگہداشت کے الزام کو پاکستان نے بارہا رد اور اعلان کیا ہے کہ اسلام آباد کسی بھی قیمت پر اپنے ایٹمی اور میزائلی پروگرام پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
پاکستان نے آٹھ سال قبل ایٹمی مادوں کی سہولت فراہم کرنے والے گروپ میں بھی شمولیت کی باضابطہ درخواست دی تھی جسے آج تک منظور نہیں کیا گیا ہے جس پر اسلام آباد نے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کو سیاسی معاملات سے دور رہ کر فیصلہ کرنے کی تلقین کی ہے۔
بعض ذرائع کے مطابق پاکستان اس وقت 120 ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہے۔
پاکستان کی سینیٹ کے سربراہ سید یوسف رضا گیلانی اور وزیر اعظم شہباز شریف نے ایٹمی تجربے کی 26ویں سالگرہ کے موقع پر کہ جسے پاکستان میں یوم تکبیر کے نام سے جانا جاتا ہے، کہا کہ یہ دن پاکستانی عوام کے لئے انتہائی اہم دن ہے جس تک پہنچنے کے لئے بقول ان کے پرمشقت راستے سے گزرا گیا اور ملک کے لئے معتبر دفاع کا انتظام کیا گیا۔
پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہوں نے بھی وطن، ارضی سالمیت اور خودمختاری کی حفاظت کو کسی بھی قیمت پر یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ پاکستان اور ہندوستان میں سے کسی نے بھی ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی پر دستخط نہیں کیا ہے۔
آپ کا تبصرہ