ارنا کے نامہ نگار کے مطابق، اقوام متحدہ اور امریکہ میں دنیا کے مختلف ممالک کے سفارت کار اور سیاست دان شہید ایرانی صدر اور وزیر خارجہ کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کے حادثے پر ایران کی حکومت اور قوم کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کر رہے ہیں۔ .
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور دنیا کے 50 ممالک کے سفیروں، سفارت کاروں اور نمائندوں کی موجودگی میں اقوام متحدہ کا پرچم سرنگوں کردیا گیا۔
دنیا کے مختلف ممالک کے سفیروں اور نمائندوں نے منگل کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ کے دفتر میں سفارتی یادداشت پر دستخط کیے، سید ابراہیم رئیسی اور حسین امیرعبداللہیان کو خراج عقیدت پیش کیا اور ایران کے صدر و وزیر خارجہ کے شہید ہونے پر ایرانی قوم اور حکومت سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
قومی شخصیات کی یاد میں سفارتی طریقہ کار کی بنیاد پر کھولے جانے والے اس میموریل آفس کا نہ صرف سفارتی برادری بلکہ سول اداروں کی شخصیات اور نمائندوں، یونیورسٹی کے پروفیسرز اور میڈیا کے نمائندوں نے بھی خیر مقدم کیا ہے۔
مختلف ممالک کے سفیر اور نمائندے جن کے وزرائے خارجہ اور سفارتی حکام کے ایران کے شہید وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان کے ساتھ قریبی اور اچھے تعلقات تھے، ایران کے صدر اور وزیر خارجہ کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کے حادثے پر غمزدہ اور حیران ہیں۔
اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور نمائندے امیر سعید ایروانی سے مسلسل سوالات کررہے ہیں۔ جن ممالک سے صرف سفارتی تعلقات تھے، ان کے لیے بھی اس حادثے پر یقین کرنا مشکل ہے۔
اب تک 50 ممالک کے حکام، سفیروں اور نمائندوں نے اس یادگاری کتاب پر دستخط کر کے شہید ایرانی صدر اور وزیر خارجہ کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
سربیا کے وزیر خارجہ مارکو جورویچ جو حال ہی میں اس عہدے پر تعینات ہوئے ہیں اور انہوں نے امیر عبداللہیان کے ساتھ بات چیت کی تھی، اقوام متحدہ کے میموریل آفس میں ذاتی طور پر شریک ہوئے اور شہید ایرانی صدر اور وزیر خارجہ کو خراج عقیدت پیش کیا۔
بحرین کے سفیر اور اقوام متحدہ میں نمائندے جمال فارس الروائی نے بذات خود میوریل آفس میں شرکت کی اور یادگاری کتاب پر دستخط کرکے ایرانی صدر اور وزیر خارجہ کی یاد کو خراج تحسین پیش کیا اور اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر کے ساتھ خوشگوار گفتگو کی۔
حسین امیرعبداللہیان، ایران کے شہید وزیر خارجہ، 1386 سے 1389 تک بحرین میں ایران کے سفیر رہے ہیں۔
روس، چین، بھارت، پاکستان، افغانستان، سعودی عرب، کویت، عمان، قطر، بحرین، شام، عراق، مصر، اردن، سربیا، آذربائیجان، تاجکستان، ازبکستان، کرغزستان، تیونس، شمالی کوریا کے حکام، سفیر اور نمائندے، جاپان، بولیویا، ویتنام، سوڈان، تھائی لینڈ، سیشلز، یوگنڈا، بیلجیم، ویٹیکن، آئرلینڈ، یونان، روانڈا، نائجر، لٹویا، بیلاروس، یونان، بوسنیا اور ہرزیگووینا، وینزویلا، جمہوریہ کانگو، برونائی دارالسلام، ٹوگو، نیز سفیر اور اقوام متحدہ میں فلسطینی اتھارٹی کے نمائندے ان 50 ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے اب تک اقوام متحدہ میں شہید ایرانی صدر اور وزیر خارجہ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے شرکت کی اور یادگاری کتاب پر دستخط کیے۔
اقوام متحدہ میں ایران کی نمائندگی کے مقام پر خراج عقیدت پیش کرنے اور یادگاری کتاب پر دستخط کرنے کے لیے آنے والے دنیا کے مختلف ممالک کے سفیروں اور نمائندوں کا استقبال اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل مندوب امیر سعید ایروانی اور ان کے نائبین زہرہ ارشادی اور سعادت آقاجانی نے کیا۔
اقوام متحدہ میں زیادہ تر سفیر اور سفارت کار ایران کی حکومت اور عوام کے ساتھ اپنی ہمدردی کے اظہار کے لیے صرف ہاتھ ملانے پر اکتفا نہیں کررہے بلکہ انھوں نے ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی کو گرمجوشی سے گلے لگایا اور ساتھ ہی ساتھ انہوں نے اپنی مخلصانہ ہمدردی کا اظہار کیا جبکہ خواتین سفیروں اور سفارت کاروں نے ایران کی سفیر اور نائب نمائندہ زہرہ ارشادی سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
آپ کا تبصرہ