محمد المغبط نے اس سلسلے میں بتایا ہے: اسرائيل کسی بھی بین الاقوامی تنظیم کے ساتھ غزہ میں اجتماعی قبروں کا پتہ لگانے کے عمل میں تعاون نہيں کر رہا ہے۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ غاصب حکومت کے جرائم کا پتہ لگانے اور ذمہ داروں کو سزا دینے کے لئے ایک بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے۔
المغبط نے کہا: اسرائيل نے غزہ پٹی میں جنگی جرائم اور نسل کشی کا ارتکاب کیا ہے اور اسی لئے اسے غزہ پٹی میں تحقیقاتی ٹیموں کی موجودگی کی طرف سے تشویش ہے اور وہ نہيں چاہتا کہ اس علاقے میں اس کے جرائم سے پردہ ہٹے۔
ہیومن رائٹس واچ نے اسی طرح یہ مطالبہ کیا کہ ہتھیاروں کے ماہرین پر مشتمل ایک بین الاقوامی کمیٹی بنائی جائے جو یہ تحقیق کرے کہ صیہونی حکومت نے غزہ میں تھرموبارک ہتھیار کا استعمال کیا ہے کہ جس ماحول بہت زيادہ گرم ہو جاتا ہے اور انسانوں کے بدن بھاپ بن جاتے ہيں۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنی اس رپورٹ میں بتایا ہے : غزہ کے رہائشی علاقوں میں عینی شاہدوں کے بیانات کو قلم بند کیا گيا ہے اور ان سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائيل نے بھیانک جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور لاشوں کو جلانے کے لئے اس نے تھرموبارک ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بہت سے مواقع پر دیکھا گیا ہے کہ بمباری کی وجہ سے جو لوگ ملبے میں دب گئے تھے ان کی لاشیں بھی غائب تھیں اور غالبا وہ راکھ بن چکی تھیں جس کی وجہ سے تھرموبارک ہتھیاروں کے استعمال کا خدشہ بڑھ گیا ہے
آپ کا تبصرہ