ارنا نے اسکائی نیوز شعبہ عربی کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بن یامن نتن یاہو نے اس بارے میں کہا ہے کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ اسرائيلی فوج کے کسی دستے پر پابندی لگاسکتا ہے تو میں پوری قوت سے اس سے جنگ کروں گا۔
نتن یاہو نے غزہ کے بارے میں ایک بار پھر اپنے گزشتہ بے بنیاد دعووں کی تکرار کرتے ہوئے کہا کہ " ہم بہت جلد حماس پر زیادہ وار لگائيں گے اور یہ وار بہت دردناک ہوں گے۔"
ایکسیوس نیوزسائٹ نے سنیچر کی رات تین امریکی عہدیداروں کے حوالے سے جن کے نام اس نے نہیں بتائے، اعلان کیا کہ واشنگٹن صیہونی حکومت کی فوج کی " نتزا یہودا" بٹالین پر غرب اردن میں انسانی حقوق کی پامالی کی وجہ سے پابندی لگائے گا۔
اس نیوو سائٹ نے لکھا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ امریکا اسرائیلی فوج کے کسی دستے پر پابندی لگانے جارہا ہے اور امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن بہت جلد اس پابندی کا اعلان کریں گے۔
ایکسیوس نیوز سائٹ نے ایسے ذرائع کے حوالے سے جنہیں اس نے باخبر ذرائع قرار دیا ہے ، لکھا ہے کہ پابندی لگنے کے بعد اس بٹالین کو نہ کوئی امداد ملے گی اور نہ ہی اس کے اراکین کو ٹریننگ دی جائے گی ۔
یاد رہے کہ نتزا یہودا بٹالین،انتہا پسند صیہونی فوجیوں کی بٹالین ہے جو 1999 میں تشکیل پائی تھی۔
ایکسیوس نے لکھا ہے کہ جن انتہا پسند صیہونی آباد کاروں کی اسرائیلی فوج کی کسی بھی بٹالین میں بھرتی نہیں ہوتی،غرب اردن میں تعینات نتزا یہودا بٹالین ان کی بھرتی کرتی ہے۔
گزشتہ برسوں کے دوران غرب اردن کے فلسطینیوں کے خلاف نتزا یہودا بٹالین کے جرائم کی کافی فوٹیج نشر ہوئی ہیں۔
گزشتہ برس غرب اردن کے شہر رام اللہ کے مغرب میں واقع تلونیم نامی علاقے پرصیہونی حکومت کی فوج کے نتزا یہودا بٹالین کے حملے کے دوران، اس بٹالین کے فوجیوں نے جو یہ سمجھ رہے تھے کہ انہیں کوئی نہیں دیکھ رہا ہے، چند فلسطینی شہریوں کو کافی مارا پیٹا؛ لیکن انہیں پتہ نہیں تھا کہ دوسرے فلسطینی ان کی درندگی کی فلم بنارہے ہیں۔
امریکا ایسی حالت میں صیہونی فوج کے اس بٹالین پر پابندی لگانے کی فکر میں ہے کہ وہ صیہونی حکومت کو اسلحہ دینے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
آپ کا تبصرہ