زياد النخالہ نے اسی طرح قائد انقلاب اسلامی کی وب سائٹ سے گفتگو میں کہا : جارحیت کے ساتويں مہینے میں داخل ہو رہے ہيں لیکن دشمن کا کوئي مقصد پورا نہيں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا: دشمن کا نہ صرف یہ کہ کوئي مقصد پورا نہيں ہوا ہے بلکہ روز بروز وہ پیچھے ہٹ رہا ہے۔
النخالہ نے کہا: غزہ میں مزاحمت جنگ اور سیاست دونوں محاذوں پر مضبوطی سے موجود ہے۔
انہوں نے کہا: دشمن کے فوجی، غزہ کی ریت اور جھڑپوں میں دفن ہو چکے ہيں اور مجاہدوں نے دشمنوں کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے مزيد کہا: ایسے حالات میں کہ جب سب غزہ میں مزاحمت ختم کرنے کی باتیں کر رہے تھے اب مزاحمت سے گفتگو کر رہے ہ يں کیونکہ مزاحمت ڈٹ گئی ہے۔ اگر مزاحمتی محاذ میدان میں ڈٹا نہ رہتا تو پھر کوئي بھی مذاکرات کی اپیل نہيں کرتا۔ مغرب غزہ کے لئے کسی راہ حل کی تلاش میں نہیں ہے بلکہ وہ اسرائيل کے لئے راہ حل تلاش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا: امریکہ مذاکرات میں ایسے کسی راستے کی تلاش میں ہے جس سے وہ غزہ سے اسرائيلی فوجیوں کو نکال سکے۔
زياد النخالہ نے رفح پر زمینی حملے کی دھمکیوں کے بارے میں کہا: ہمیں اس کا کوئي ڈر نہيں ہے کہ وہ رفح میں داخل ہوں گے کیونکہ یقینی طور پر وہاں بھی ان کا سامنا اسی مزاحمت سے ہوگا۔
انہوں نے کہا: میں پوری ایرانی قوم اور قائد انقلاب اسلامی کا کبھی نہ رکنے والی حمایت پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔
آپ کا تبصرہ