فلسطینی خبر رساں ایجنسی سما کے مطابق حماس کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے حوالے سے دیے گئے جواب کے ابتدائی ردعمل میں صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں دعوی کیا گيا ہے حماس کی پیش کردہ شرائط غیر معقول ہیں اور ہم انہیں قبول نہیں کرسکتے۔
بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا گيا ہے کہ جنگ بندی مذاکرات کے حوالے سے حماس کا نیا مؤقف بھی ان کے بے بنیاد مطالبات پر مبنی ہے۔
دوسری جانب صہیونی قیدیوں کے اہل خانہ نے، جو کہ اب تک مذاکرات کی ناکامی کا ذمہ دار قابض حکومت کی کابینہ کو ٹھہراتے آئے ہیں، قیدیوں کے رہائی کے لیے حماس کی شرائط ماننے کا مطالبہ کیا۔
ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم نیتن یاہو اور جنگی کابینہ سے کہتے ہیں کہ وہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو مسترد نہ کریں۔
حماس کے مجوزہ ردعمل کی تفصیلات
اس سلسلے میں خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے رپورٹ کیا ہے کہ حماس کی تجویز میں پہلے مرحلے میں تقریباً ایک ہزار فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے خواتین صہیونی قیدیوں، بوڑھوں اور بیماروں کی رہائی شامل ہے۔
حماس کی تجویز میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی سے صیہونی حکومت کے انخلاء کی حتمی تاریخ، معاہدے کے پہلے مرحلے کے اختتام پر طے ہونا چاہیے۔
رائٹرز کے مطابق حماس کی تجویز میں قیدیوں کے تبادلے کے دوسرے مرحلے میں دونوں طرف سے تمام قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔
آپ کا تبصرہ