صدر مسعود پزشکیان نے پیر کی شام روسی صدر ولادیمیر پوتین سے ٹیلی فونی گفتگو میں شمالی شام میں دہشت گرد گروہوں کی حالیہ نقل و حرکت کے بارے میں کہا: ایسے حالات میں کہ جب لبنان میں جنگ بندی کی وجہ سے علاقے میں امن و سکون کے قیام کی امید جاگی تھی، صیہونی حکومت کی حمایت سے شمالی شام میں دہشت گرد گروہوں کی نقل و حرکت سے علاقہ ایک بار پھر خطرے سے دوچار ہو گیا ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ شام میں دہشت گردوں کی واپسی اس ملک کی سلامتی اور استحکام کو خطرے میں ڈالنے کے ساتھ ساتھ خطے کی سلامتی کو بھی سنگین خطرات سے دوچار کرے گی اور خطے میں بد امنی اور جھڑپوں کے دائرے میں توسیع کی وجہ بنے گی کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ حالیہ واقعات خطے کے سیاسی جغرافیہ کو صیہونی حکومت کے فائدے میں بدلنے کے امریکی و صیہونی منصوبے کا نتیجہ ہیں تاہم یہ سازش علاقائی ملکوں کے تعاون اور اتحاد سے ناکام ہوگی۔
اس ٹیلی فونی گفتگو میں روسی صدر ولادیمیر پوتین نے بھی کہا کہ روس شام کے شمال میں حالیہ واقعات کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نظریہ سے مکمل اتفاق کرتا ہے اور اس صورتحال کے جاری رہنے کو شام کی خود مختاری اور ارضی سالمیت اور خطے کی سلامتی کے لیے ایک خطرہ سمجھتا ہے ۔
روس کے صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کا ملک صورتحال قابو اور خطے میں دہشت گردی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تمام دستیاب سفارتی صلاحیتوں اور ذرائع کو بروئے کار لائے گا، مزید کہا: اس تناظر میں ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں صلاح و مشورے کے ساتھ ساتھ آستانہ عمل کے دائرے میں شام کے حالات کے جائزے کے لئے ہنگامی اجلاس کی پیش کش بھی کی ہے۔
آپ کا تبصرہ