یورپی کمیشن، قبرص، امریکہ، برطانیہ، امارات اور قطر نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں درج ہے کہ منگل کے روز یورپ کے کرائسس منیجمنٹ کے کمیشنر اور پانچ مذکورہ ممالک کے وزرائے خارجہ کے ملاقات کے بعد اس بات پر اتفاق ہوا کہ غزہ تک امداد پہنچانے کے لئے مصر، اردن اور مقبوضہ سرزمینوں کی زمینی سرحدوں کے علاوہ غزہ تک امداد پہنچانے کا اور کوئی بہتر متبادل راستہ موجود نہیں ہے۔
اس مشترکہ بیان میں آیا ہے کہ غزہ تک امداد پہنچانے کے لئے کسٹمز کے قوانین میں سہولت لانا اور صیہونی حکومت کا مزید گزرگاہیں کھولنا لازمی ہے۔
یورپی کمیشن کی سربراہ اورسولا فون ڈر لیئن نے دعوی کیا ہے کہ منگل کو ہونے والی میٹنگ میں یورپی، امریکی اور عرب اعلی عہدے داروں نے قبرص کے راستے بحری کوریڈور کھولنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ نے گزشتہ ہفتے ہوائی جہازوں کے ذریعے غزہ پر انتہائی محدود مقدار میں پیراشوٹ کے ذریعے سامان گرایا تھا۔ بعض پیراشوٹ نہ کھلنے کے نتیجے میں کئی فلسطینی شہید اور زخمی بھی ہوئے تھے۔
امریکہ اور یورپ سمیت تل ابیب کے دیگر اتحادی، غزہ تک امداد پہنچانے کا سہرا اپنے سر لینا چاہتے ہیں لیکن یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ انہی ممالک کی جانب سے صیہونی حکومت کی کھلی حمایت اور اسلحہ جاتی امداد کے نتیجے میں ہی حالات یہاں تک پہنچے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی سنیٹ نے کچھ عرصے قبل اربوں ڈالر پر مشتمل تل ابیب کو اسلحہ جاتی امداد فراہم کرنے کے بل کو منظور کیا تھا۔
آپ کا تبصرہ