مجمد الہندی نے مزید کہا: مزاحمت نے جامع معاہدے کے بجائے مرحلہ وار معاہدے کے سلسلے میں لچک کا مظاہرہ کیا ہے لیکن صیہونی حکومت لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔
انہوں نے کہا: غاصب صیہونی حکومت فلسطینی حکام کے ساتھ معاہدے سے بھاگنے کے لئے دھوکا و فریب کا سہارا لے رہی ہے اور غزہ کے شہریوں کو بھوکا رکھنے اور اس علاقے میں ہنگامے پیدا کرکے اپنا مقصد پورا کرنے کی کوشش میں ہے۔
الہندی نے کہا: اصل مسئلہ ہمارے لئے امداد کا پہنچنا نہیں بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ جنگ اور محاصرے کے خاتمے کے لئے اسرائيل پر دباؤ ڈالا جائے جبکہ اسرائيل، امریکہ اور اس کے کچھ علاقائي اتحادیوں کی اصل خواہش، صیہونی قدیوں کی رہائي ہے۔
واضح رہے روئٹر نے با خـبر ذرائع کے حوالے سے خبر دی تھی کہ حماس کو جنگ بندی کی تجویز کا مسودہ دیا گيا ہے جس پر پیرس اجلاس میں گفتگو ہونے والی ہے۔
روئٹرز کو ایک خبر ذریعے نے بتایا تھا کہ اس مسودے کی بنیاد پر 40 دنوں تک ہر طرح کا فوجی آپریشن روک دیا جائے گا اور غزہ میں قید ہر اسرائيلی قیدی کے بدلے 10 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
مسودے کے مطابق غزہ میں اسپتالوں اور روٹی کی دوکانوں کی تعمیرنو کی جائے گي اور ہر روز 500 ٹرک امدادی سامان کے ساتھ غزہ روانہ کئے جائيں گے ۔
آپ کا تبصرہ