پاکستان کے وزیر پیٹرولیم نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں گفتگو کے دوران ایران سے پاکستان جانے والی گيس پائپ لائن کے بارے میں کہا: پاکستان کے اندر 80 کیلو میٹر لمبی پائپ لائن بنائي جائے گی اور اس پروجیکٹ کو مکمل ہونے میں تقریبا ڈیڑھ برس کا وقت لگے گا۔
انہوں نے مزید کہا: پاکستان نے سن 2009 میں ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کے معاہدے پر دستخط کئے ہيں اور اس کا فرض ہے کہ وہ معاہدے کے مطابق پروجیکٹ کو مکمل کرے۔
محمد علی نے کہا: پاکستان اپنی سرحدوں کے اندر گیس پائپ لائن کی تعمیر کا عزم رکھتا ہے اور چونکہ اس پائپ لائن کو فی الحال ایران سے جوڑا نہيں گیا ہے اس لئے ہمیں نہیں لگتا کہ امریکی پابندیاں اس پروجیکٹ پر لاگو ہوتی ہیں۔
انہوں نے امریکی پابندیوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن کے بارے میں امریکی پابندیوں کے سلسلے میں انہیں معلومات نہيں ہے تاہم انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کے اندر اس پائپ لائن کی تعمیر کا کام شروع ہوگا حالانکہ گیس کی سپلائی کے لئے اسے ایران کی پائپ لائن سے جوڑنے میں وقت لگے گا۔
ٹریبیون اکسپریس نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ماہرین کا کہنا ہےکہ پائپ لائن کی تعمیر کا اسلام آباد کا فیصلہ، تہران کے ساتھ معاہدے پر عمل در آمد میں تاخیر کے جرمانے سے بچنے کے لئے ہے۔
پاکستان کی وزارت توانائي نے گزشتہ ہفتے ایک بیان جاری کرکے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ گيس پائپ لائن پروجیکٹ کی تکمیل سے پاکستان میں انرجی کی سیکوریٹی مضبوط ہوگی۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن کی تکمیل سے نہ صرف یہ کہ پاکستان میں انرجی سیکوریٹی مستحکم ہوگی بلکہ اس سے گیس سے وابستہ مقامی صنعتوں میں اعتماد بھی بڑھے گا۔ اسی طرح بلوچستان میں معاشی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوگا اور اس سے پاکستان کی معاشی ترقی میں مدد ملے گی۔
آپ کا تبصرہ