ایران کے "آرمان" اور "آذرخش" ایئرڈیفنس سسٹموں کی رونمائی پر مغربی میڈیا کا ردعمل کیا رہا؟

تہران/ ارنا- ہفتے کے روز ایران کی مسلح افواج نے "آرمان" اینٹی بیلسٹک میزائل سسٹم اور کم اونچائی پر پرواز کرنے والے طیاروں اور میزائلوں کو مارنے والے فضائی دفاعی سسٹم "آرمان" کی رونمائی کی جس پر مغربی میڈیا میں کافی بحث مباحثہ چل رہا ہے۔

روئیٹرز نے ان فضائی دفاعی سسٹموں کی رونمائی کی تصاویر شایع کرتے ہوئے لکھا کہ جبکہ علاقے کے حالات میں شدید کشیدگی دکھائی دے رہی ہے، ایران نے اپنے نئے ہتھیاروں کی رونمائی کردی جس سے وہ مختلف نوعیت کے میزائلوں اور طیاروں کا مقابلہ کر سکتا ہے۔

فرانس کے خبررساں ادارے نے اس بارے میں لکھا کہ (غاصب) اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ اور مغربی ایشیا میں تناؤ کے عروج پر ایران نے اپنے دو نئے ایئرڈیفنس سسٹموں کی رونمائی کردی۔

اس خبررساں ادارے نے وزیر دفاع جنرل محمدرضا آشتیانی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ آرمان اینٹی میزائل سسٹم کا رینج درمیانی دوری اور اونچائی تک ہے اور180 کلومیٹر کے فاصلے پر فضائی اہداف کی تشخیص اور 120 کلومیٹر کے فاصلے پر انہیں نشانہ بنا سکتا ہے۔

ترکیہ کی اناتولی نیوز ایجنسی نے بھی ایران کے ان فضائی دفاعی سسٹموں کے مکمل طور پر ایران میں تیار ہونے کو ابھارا ہے۔

اناتولی نیوز ایجنسی نے یہ بھی لکھا ہے کہ اس ایئرڈیفنس سسٹم کا میزائل بھی  ایران میں تیار شدہ صیاد- 3 نوعیت کا ہے جو کہ ایک ٹیکٹیکل میزائل ہے۔

فرانس 24 نیوز چینل نے بھی یہ ہیڈلائن لگائی ہے کہ آرمان ایئرڈیفنس سسٹم بیک وقت 6 حملہ آور طیاروں یا میزائلوں کا مقابلہ کرسکتا ہے۔ حالانکہ آذرخش ایئرڈیفنس سسٹم مختلف نوعیت کی گاڑیوں پر نصب ہوسکتا ہے اور اپنے اہداف کو تشخیص دینے اور ان کا مقابلہ کرنے کے لئے ریڈار، ایلکٹروآپٹک سسٹم اور ہیٹ سینسر سے لیس ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مذکورہ سسٹموں کی رونمائی اور انہیں مسلح افواج کے حوالے کئے جانے کے نتیجے میں، ایران کی فضائی دفاعی طاقت میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .