اسلامی جمہوریہ ایران کا انفراسٹرکچر سائنس اور ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، ایران کے سائنس منسٹر

تہران (ارنا) سائنس، ریسرچ اور ٹیکنالوجی کے وزیر نے ایران میں انقلاب اسلامی سے پہلے اور بعد میں اعلیٰ تعلیم کے تقابلی اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اسلامی جمہوریہ کا انفراسٹرکچر سائنس اور ٹیکنالوجی پر بنا ہے اور اس شعبے میں خصوصی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

محمد علی زلفی گل نے اعلیٰ تعلیم کے میدان میں ایران کی سائنسی پیشرفت کے حوالے سے بتایا کہ انقلاب سے پہلے ایران میں 24 یونیورسٹیاں تھیں اور اب 244 یونیورسٹیاں ہیں، اس کا مطلب ہے کہ یونیورسٹیوں کی تعداد میں 9 گنا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت طلباء کی تعداد 160 ہزار تھی اور آج طلباء کی تعداد 30 لاکھ 300 ہزار ہے جن میں سے 4۔5  لاکھ طلباء خاص شعبوں میں ہیں۔

طالبات کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ انقلاب اسلامی سے پہلے طالبات کی تعداد 10 ہزار سے کم تھی اور اب یہ تعداد 15 لاکھ ہے۔

زلفی گل نے فیکلٹی ممبران کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت کل وقتی استاد 10ہزار تھے اور اب یہ تقریباً 90 ہزار ہیں یعنیفیکلٹی ممبران میں  8 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے جن میں خواتین فیکلٹی ممبران کی تعداد میں اضافہ 30 گنا سے زیادہ ہے۔

انہوں نے ٹیکنالوجی کے میدان میں اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب اسلامی سے پہلے ایران میں سائنس اور ٹیکنالوجی کا کوئی پارک نہیں تھا، جبکہ اس وقت سائنس اور ٹیکنالوجی کے پارکوں کی تعداد 54 ہے۔

سائنس، ریسرچ اور ٹیکنالوجی کے وزیر نے کہا کہ یہ تمام اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنا انفراسٹرکچر سائنس اور ٹیکنالوجی پر رکھا ہے اور اس شعبے میں خصوصی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .