حماس کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم جان کربی کے اس بیان اور بائيڈن انتظامیہ کے اس ملتے جلتے بیانات کو فلسطینیوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت سمجھتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت اس قسم کے بیانات کے ذریعے اپنی منشا فلسطینیوں پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
حماس کے بیان کے مطابق ہم امریکہ کو آزاد فلسطینی قوم کو زبردستی اپنی سرپرستی لینے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔
بیان میں کہا گيا ہے کہ فلسطین کی آزاد قوم ہی اپنی قیادت کے انتخاب اور مستقبل کے تعین کا حق رکھتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے دعوی کیا ہے کہ غزہ کے مستقبل میں حماس کی کوئی جگہ نہیں اور بقول ان کے غزہ میں حکومت کی تشکیل کے لیے مشاورت کی جارہی ہے۔
جان کربی کا کہنا تھا کہ ہم اسرائیل کی مکمل حمایت کرتے ہیں لیکن اس حمایت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم غزہ پر دوبارہ قبضے کے حوالے سے اسرائیلی حکام کے نظریات سے متفق ہیں۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آيا ہے جب صیہونی حکومت کافی نقصان اٹھانے کے باوجود غزہ جنگ کے اپنے اعلان کردہ اہداف حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔
دوسری جانب حماس کے عہدیداروں نے بارہا یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ فلسطینی عوام اپنے مستقبل کا خود تعین کریں گے۔
اس سے پہلے حماس کے ایک رہنما "اسامہ حمدان" نے اپنے ایک انٹرویو میں خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکیوں کو مزاحمت کا دائرہ پھیلنے کے بارے میں سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سرزمین چھوڑ کرنے جانے والے نہیں ہیں البتہ صیہونی غاصبوں کو مزاحمتی محاذ کے دباؤ کے باعث غزہ سے پسپائی پر مجبور ہونا پڑے گا۔
آپ کا تبصرہ