ارنا کے مطابق وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ڈیووس اجلاس کے موقع پر منگل کی رات پاکستان کے نگراں وزير اعظم انوارالحق کاکڑ سے ملاقات میں انہیں صدر ایران کا سلام پہنچایا اور باہمی روابط میں زیادہ سے زیادہ فروغ کے لئے تہران کی مکمل آمادگی کا اعلان کیا ۔
انھوں نے دونوں ملکوں کے روابط کے فروغ اور استحکام پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تہران اور اسلام آباد نے باہمی تجارت کی سطح پانچ ارب ڈالر مد نظر رکھی ہے ۔
انھوں نے کہا کہ اس بات کے پیش نظر کہ ہماری باہمی تجارت کی سطح اس وقت ڈھائي ارب ڈالر ہے ، تجارت کے شعبے میں مشترکہ ہدف تک پہنچنے کے لئے مشترکہ مساعی کی ضرورت ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے مشترکہ سرحدی منڈیوں کی تویت کا خیر مقدم کرتے ہوئے، توانائی ، تیل ، گیس اور بجلی کے شعبوں میں بھی پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھانے کی آمادگی ظاہر کی ۔
حسین امیر عبداللہیان نے سانحہ کرمان پر پاکستان کی ہمدردی اور تعزیت کا شکریہ ادا کیا اور دہشت گردی کے خلاف مہم کو دونوں ملکوں کا مشترکہ ہدف قرار دیا اور کہا کہ اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے درمیان معاہدوں پر سنجیدگی کے ساتھ عمل درآمد کی ضرورت ہے۔
انھوں نے بحران غزہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بحران اب فلسطین سے نکل کر خطے میں پھیل رہا ہے بنابریں غزہ کے عوام کے خلاف صیہونی حکومت کی جنگ بندکرانے کے لئے اسلامی ملکوں کی مشترکہ مساعی ضروری ہے اور اس سلسلے میں ایران اورپاکستان مل کرکام کرسکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ امریکی سمجھتے ہیں کہ وہ حالات کو اپنی مرضی کے مطابق رکھ سکتے ہیں لیکن جنگ میں ہر اتفاق ممکن ہے۔
پاکستان کے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بھی اس ملاقات میں تہران اسلام آباد روابط کی اہمیت پر زور دیا اور دو طرفہ تعاون کی تقویت کے لئے آمادگی کا اعلان کیا۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ اس وقت ایران اور پاکستان کو خطے میں مشترکہ چیلنجوں کا سامنا ہے۔
انھوں نے سانحہ کرمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایک بار پھر ایران کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور اس قسم کے دہشت گرادنہ خطرات کو دور کرنے کے لئے دونوں ملکوں کی مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔
پاکستان کے نگراں وزیر اعظم نے غزہ میں عام شہریوں، عورتوں اور بچوں کے قتل عام کو ناقابل قبول قرار دیا اور فوری جنگ بندی اور انسان دوستانہ امداد کا راستہ کھولے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
پاکستان کے نگراں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے جںگ کی آگ پورے خطے میں پھیلانے کی صیہونی حکومت کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سازش کے مقابلے میں بہت ہوشیاری سے کام لینے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ ایران کے وزیر خارجہ ڈیووس اجلاس میں شرکت کی دعوت پر مںگل کی شام سوئزر لینڈ پہںچے ہیں جہاں انھوں نے متعدد عالمی رہنماؤں سے ملاقات اور باہمی دلچسپی کے امور بالخصوص غزہ کی صورتحال پر گفتگو کی ہے۔
آپ کا تبصرہ