صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا: ایران کے دشمنوں نے ایران کے خلاف دو بڑے منصوبوں پر عمل کیا جن میں سے ایک ایران کو پوری دنیا میں الگ تھلگ کرنا تھا لیکن آج آپ غور کریں ایران کی جو عالمی پوزیشن اور اور جس طرح سے ایران عالمی اداروں اور تنظیموں میں موجود ہے کیا اس کے پیش نظر دشمن کو اپنے اس مقصد میں کامیابی ملی؟
انہوں نے کہا: حقیقت یہ ہے کہ دشمن خود الگ تھلگ ہو گیا ہے اور ایران مختلف سیاسی، معاشی اور سماجی میدانوں میں علاقے اور دنیا میں چمک رہا ہے اور مختلف ملکوں کے صدور نے بارہا کہا ہے کہ وہ ایران کو علاقے کا سپر پاور اور ایک خودمختار ملک سمجھتے ہيں اور باضابطہ کہتے ہيں کہ وہ علاقائي مسائل کا حل ایران کے تعاون سے تلاش کرنا چاہتے ہیں۔
صدر سید ابراہیم رئیسی اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مزاحمت نے اپنے اقدامات سے اس میز کو ہی الٹ دیا جس پر دشمن کئی آپشن ہونے کی باتیں کیا کرتے تھے، کہا: مزاحمتی محاذ نے علاقے اور دنیا میں دشمن کے اندازوں کو درہم برہم کر دیا اور قائد انقلاب اسلامی کے بقول اس علاقے میں دشمن نے جو چاہا وہ کر نہيں پایا لیکن ہم نے جو چاہا وہ کر لیا۔
صدر نے کہا : دشمن کا دوسرا بڑا منصوبہ ایرانی عوام کو مایوس کرنا ہے اور اس میں بھی اسے شکست ہوئی۔
آپ کا تبصرہ