ارنا کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹرجنرل ٹیڈروس ایڈھانوم نے پیر کو اپنے سوشل میڈیا کے ایکس پیج پر لکھا ہے کہ صحت کی عالمی تنظیم، ڈبلو ایچ او نے غزہ کے الشفا اسپتال کے ڈاکٹروں اور ماہرین سے رابطہ کیا ہے اور اس کو معلوم ہوا ہے کہ گوشتہ تین دن سے اس اسپتال کی انٹرنیٹ سروس کٹی ہوئی ہے اور اب یہاں بجلی اور پانی بھی نہیں ہے۔ یہ صورتحال اسپتال میں ہماری بنیادی طبی خدمات کی توانائي کو بہت متاثر کررہی ہے۔
انھوں نے جنگ بندی نہ ہونے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی وجہ سے قابل ملاحظہ تعداد میں لوگوں کے مارے جانے کا امکان بڑھ گیا ہے ۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ غزہ میں الشفا اور دیگر اسپتالوں پر صیہونی حکومت کے براہ راست حملے اور بمباری جاری ہے۔
ڈبلو ایچ او کے سربراہ نے کہا ہے کہ غزہ میں اسپتال جنہیں امن کی جگہ ہونا چاہئے، موت اور مایوسی کے مرکز اور ویرانے میں تبدیل ہوگئے ہیں اور ان حالات میں دنیا خاموش نہیں رہ سکتی ۔
انھوں نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت دعوی کرتی ہے کہ حماس کے بعض اراکین نے ان اسپتالوں میں پناہ لے رکھی ہے، جبکہ حماس بارہا اس دعوے کی تردید کرچکا ہے اور اس کو طبی اور غیر فوجی مراکز پر حملے کا بہانہ قرار دیا ہے۔
دوسری جانب فلسطین کی وزیر صحت مائي الکیلہ نے اتوار کی رات کہا ہے کہ اسرائیل غزہ کے اسپتالوں بالخصوص الشفا میڈیکل کمپلیکس کو محاصرے میں لے کر وہاں انسانیت سوز جرائم کا ارتکاب کررہا ہے۔
مائی الکیلہ نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج مریضوں اور زخمیوں کو اسلحے کے زور پر اسپتالوں سے سڑکوں پرنکال کر موت کے منھ میں دھکیل رہی ہے۔
آپ کا تبصرہ