صدر ایران : تمام ممالک کو اسرائيل کے ساتھ سیاسی و اقتصادی تعلقات اور ہر قسم کا لین دین منقطع کر دینا چاہیے۔

تہران ( ارنا) صدر سید ابراہیم رئیسی نے یہ بات تاجکستان اور ازبکستان کے 2 روزہ دورے سے واپسی پر مہرآباد کے ہوائی اڈے پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

صدر نے اپنے 2 روزہ ملکی دورے کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم ای سی او کے اجلاس میں ایران کے راستے سامان کی نقل و حمل پر  زور دیا گيا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس تنظیم کے نصف ارکان نے اس بات پر زور دیا کہ ایران سامان کی نقل و حمل کا سستا ذریعہ ہے اور اس میں وقت کی بچت ہوگي۔

ان کا کہنا تھا کہ ای سی او کے رکن ملکوں کے اس رجحان کو دیکھتے ہوئے ہمیں شمال جنوب اور مشرق مغرب کوریڈور پر بھرپور توجہ دینا ہوگی۔ 

صدر ایران نے بتایا کہ ایک اور مسئلہ جو اقتصادی مسائل پر چھایا رہا وہ مسئلہ فلسطین تھا۔ بعض ارکان نے اپنی  تقاریر میں مسئلہ فلسطین پر خاص توجہ دی کیونکہ مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا پہلا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ  ایران کی کوششوں اور ای سی او کے اراکین کی حمایت کے نتیجے میں اجلاس کے آخر میں ایک بیان جاری کیا گيا جس میں فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے ہولناک جرائم رکوانے اور غزہ کا محاصرہ ختم کرانے جانے پر زور دیا گيا۔ 

صدر ایران نے ای سی او  کے سربراہی اجلاس میں شریک دیگر ملکوں کے صدور کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ترکی، آذربائیجان اور ازبکستان کے صدور سے ملاقاتیں کیں۔ اگرچہ صدر اردوغان کے ساتھ ورکنگ میٹنگ میں دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا تاہم مسئلہ فلسطین ہماری بات چیت میں سرفہرست رہا۔ 

انہوں نے کہا کہ ای سی او کے اجلاس میں فلسطین کے بارے میں صدر اردوغان کا مؤقف قابل تعریف تھا لیکن میں نے زور دیا کہ یہ کافی نہیں ہیں بلکہ  ان پر عمل درآمد ہونے کے ساتھ ساتھ اور اس موقف کو ڈیٹرینس میں تبدیل ہونا چاہیے۔

صدر نے کہا کہ ڈیٹرینس کے لیے ضروری ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات کا سلسلہ فوری طور پر منقطع ہونا چاہیے۔  

صدر ایران نے دنیا کے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ صیہونی حکومت کے ساتھ تمام سیاسی و اقتصادی تعلقات اور لین دین کا سلسلہ فوری پر منقطع کرلیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ فلسطین پر ساری دنیا کی توجہ  عملی اقدامات پر منتج ہوگی اور فلسطینیوں کے خلاف اس ظلم کو روکنے میں مدد ملے گی جس نے ساری دنیا کے عوام کو پریشان کر رکھا ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .