افغانستان کی نگران حکومت ایران کے پانی کے کوٹے کی فراہمی پر توجہ دے

تہران (ارنا) ایران کے وزیر خارجہ نے طالبان وزیراعظم کے مشیر اقتصادیات کے ساتھ ملاقات میں پانی کی تقسیم کے معاہدے پر عملدرآمد اور ایران کے حصہ کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنائے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔

ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ماحولیات اور معاشیات پر پانی کے اثرات کے پیش نظر ضرورت اس بات کی ہے کہ افغانستان کی عبوری طالبان انتظامیہ ایران کے حصے کا پانی فراہم کرے اور اس کی سپلائی کو یقینی بنایا جائے۔

امیرعبداللہیان نے افغانستان سے امریکیوں کے انخلا پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی ترقی و خوشحالی، استحکام اور سلامتی اسلامی جمہوریہ کے لیے انتہائی اہم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایک ہمسایہ ملک کی حیثیت سے افغان عوام کو درپیش مسائل کے تدارک کے لیے طالبان انتظامیہ کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے۔ 

ایران کے وزیر خارجہ نے غزہ اور مغربی کنارے کے مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جنگی جرائم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام اسلامی ممالک سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ صیہونی حکومت کے جنگی جرائم اور نسل کشی کے خلاف ٹھوس اور عملی اقدامات عمل میں لائیں۔    

حسین امیرعبداللھیان نے دونوں ملکوں ایران اور افغانستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون کے فروغ کو مشترکہ مفادات کی تکمیل کے لیے اہم قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران صنعت و تجارت اور سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں افغانستان کو مدد فراہم کرسکتا ہے۔ 

 وزیر خارجہ حسین امیرعبداللھیان نے افغانستان کی مخصوص صورتحال کے تناظر میں ایران آنے والے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے افغان بھائیوں اور بہنوں کے لیے ہر ممکن خدمات فراہم کر رہا ہے۔

ملا عبدالغنی برادر نے اسلامی جمہوریہ ایران میں اپنے پرتپاک استقبال اور میزبانی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایران برسوں سے افغان مہاجرین کی فراخدلی سے میزبانی کر رہا ہے اور ہم دل کی گہرائیوں سے اسلامی جمہوریہ ایران کے شکر گزار ہیں۔

انہوں نے ہرات کے زلزلہ متاثرین کے لیے ایران کی گرانقدر امداد کا شکریہ ادا کیا اور اسے ایرانی حکومت اور قوم کی سخاوت کا مظہر قرار دیا۔

افغان وزیراعظم کے مشیر اقتصادیات نے کہا کہ کابل حکومت تہران کے ساتھ تعلقات کے فروغ کا پختہ ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے فروغ میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ 

انہوں نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی حکومت کے جرائم کو بھی ناقابل برداشت بتایا اور اس امید کا اظہار کیا کہ تمام مسلم ممالک اپنے فلسطینی مسلمان بھائیوں اور بہنوں کی مدد کے لیے قدم آگے بڑھائيں گے۔

اس ملاقات میں افغانستان کی نگراں حکومت کے تجارت، خزانہ، ٹرانسپورٹ اور ہوابازی کے وزراء نے بھی متعلقہ شعبوں میں دونوں ممالک کے مشترکہ تعاون کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔    

افغانستان کی نگران حکومت کے مشیر اقتصادیات ملاعبدالغنی برادر کی سربراہی میں افغانستان کا ایک اعلیٰ اقتصادی اور تجارتی وفد ہفتہ کوایران کی سرکاری دعوت پر تہران پہنچا ہے۔

طالبان کے 30 عہدیداروں پر مشتمل یہ وفد دو طرفہ تعلقات، تجارت، ٹرانزٹ، ٹرانسپورٹیشن، انفراسٹرکچر اور ریلوے کے حوالے سے ایرانی حکام سے مشاورت کر رہا ہے۔

کہا جارہا ہے کہ یہ وفد تہران کے علاوہ ایران کے بعض دیگر صوبوں کا بھی سفر کرے گا۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .