شیعہ اور سنی اتحاد وقت کی اہم ضرورت:  وزیر مذہبی امور انیق احمد

اسلام آباد (ارنا) پاکستان کے نگراں وزیر برائے مذہبی امور نے ملک میں اسلامی اتحاد کو اٹوٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شیعہ اور سنی اتحاد اسٹریٹجک ہے اور اس میں انتہا پسندوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

اتوار کے روز پاکستان کی وزارت مذہبی امور کے تعلقات عامہ  کے جاری کردہ بیان کے مطابق, نگراں وزیر مذہبی امور انیق احمد نے شہر کراچی  میں سرکردہ شیعہ رہنماؤں کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ مسلمانوں اور اسلامی بھائی چارے کے دشمنوں کو پہچاننے اور ان کی سازشوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان کے نگران وزیر مذہبی امور کی ملک کے شیعہ علماء سے یہ  ملاقات  ایسے وقت میں ہوئی ہے جب شمال میں صوبے  گلگت بلتستان میں انتہا پسند عناصر کے اشتعال انگيز اقدامات میں اضافہ ہوا ہے جس پر ملک کی شیعہ آبادی کی جانب سے گہری تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔

پاکستان کے شمالی صوبے گلگت بلتستان میں انتہا پسند عناصر کی جانب سے  امن کی فضا کو خراب کرنے کوشش کے بعد حکومت نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کے لیے فوج اور خصوصی سیکیورٹی دستے تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق پاکستان کے نگراں وزیر مذہبی امور انیق احمد نے کہا کہ ملک میں شیعہ اور سنی کو ایک دوسرے سے الگ کرنے اور اسلامی بھائی چارے کو پارہ  پارہ کرنے کی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کے مسلمانوں کو پوری طرح بیداراور اپنے مشترکہ دشمنوں کو پہچاننا چاہیے تاکہ اتحاد بین المسلمین کی فضا پوری طرح قائم رہے۔

پاکستان کے شمالی صوبے گلگت بلتستان کے بعض علاقوں میں تکفیری عناصر کے اشتعال انگیز بیانات نے صوبے کی اکثریتی آبادی خاص طور سے اسکردو شہر کے لوگوں میں غم و غصے کی شدید لہر پیدا کردی ہے۔

پاکستان میں سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ ملک کے شمالی علاقوں خصوصاً اسکردو شہر میں اسلامی مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان قائم تاریخی امن اور رواداری سے خوفزدہ  بعض نام نہاد مذہبی گروہوں کی جانب سے نام نہاد توہین مقدسات بل کی آڑ میں ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

پاکستان کی  پارلیمنٹ میں توہین مذہب کے خلاف سزا میں اضافے کے متنازع قانون کی منظوری پر شدید عوامی ردعمل کے بعد، پاکستان کے صدر نے رواں ماہ کے اوائل میں اس قانون کی منظوری نہیں دی تھی اور اسے مزید نظرثانی کے لیے واپس پارلیمنٹ کو بھیج دیا تھا۔

ہمیں فالو کیجئے @IRNA_Urdu

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .