تہران- ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا ہےکہ امریکہ اور تسلط پسند طاقتوں کے زوال کے ساتھ ہی نیا عالمی نظام بن رہا ہے اور علاقائی و عالمی تنظیمیں اور برکس و شنگھائی تعاون تنظیم جیسی نئي طاقتیں تسلط پسندانہ نظام کی اجارہ داری کے سامنے کھڑی ہو گئي ہیں۔
آیت اللہ سید ابراہیم رئيسی نے جمعرات کو دوپہر سے قبل ایران کے اہل سنت علماء و دانشوروں کے ساتھ ایک نشست میں اہل سنت ، شیعہ اور مدافعین حرم اور ملک کے لئے جان دینے والے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا : آپ سب کی شرکت اور اہل دین، عوام اور انقلاب کی اقدار کی فکر کرنے والوں کی باتیں سننا ہمارے لئے بہت اچھا موقع ہے۔
انہوں نے کہا: اسلامی امت کی سب سے بڑی خصوصیت ایک مقصد کی سمت ایک متحدہ معاشرے کی شکل میں آگے بڑھنا ہے اور اسلامی امت کسی بھی دور میں جمود کا شکار نہيں ہوتی یہی وجہ ہے کہ ہمیشہ آگے بڑھتے رہنا اور مقصد کی طرف چلنا، اسلامی امت کی اہم خوبیاں ہیں۔
آیت اللہ رئیسی نے ایران میں اہل سنت علماء کے رول کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ایران کے علمائے اہل سنت کی ایک مشترکہ خوبی، چاہے وہ سیستان و بلوچستان کے ہوں ، کردستان کے یا پھر ترکمن صحراء کے ہوں ، قومی مفادات و اقدار کے بارے میں سوچنا ہے اور سب کو ان کی پیروی کرنی چاہیے۔
صدر ایران نے کہا : آمروں اور تسلط پسندوں کے سامنے اسلامی امت سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ سوویت یونین کا شیرازہ بکھرنے کے بعد تسلط پسند طاقتوں کے سامنے واحد رکاوٹ متحد اور با ایمان مسلمان تھے اور اسی لئے تسلط پسند طاقتوں نے ان کا شیرازہ بکھیرنے کی کوشش کی اور اس مقصد کی تکمیل کے لئے انہوں نے میڈیا اور تشہیراتی پروپگنڈوں کے ذریعے مسلمانوں میں اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کی چنانچہ مسلمانوں کے درمیان لا الہ الا اللہ کے پرچم کے ساتھ تکفیری تنظیموں کو قتل و غارت گری اور مسلمانوں کے اتحاد کو نقصان پہنچانے کے لئے بنایا گیا۔
آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ اسلامی مقدسات ، پیغمبر اسلام اور قرآن مجید کی توہین بھی دشمنوں کی ایک اور سازش ہے جبکہ اس آسمانی کتاب کی توہین، تمام انسانوں، آزادی اور تمام ادیان ابراہیمی کی توہین ہے اور یہ سب اسلامی امت کو کمزور کرنے کی سلسلہ وار سازش کا حصہ ہے ۔
صدر ایران نے کہا: پوری دنیا کے مسلمانوں کو یہ جان لینا چاہیے کہ اسلام کی ترقی اتحاد میں مضمر ہے اور جو بھی جان بوجھ کر یا انجانے میں بیان و قلم کے ذریعے اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے وہ دشمنوں کے مقصد کی تکمیل کر رہا ہے ۔
صدر آيت اللہ ابراہیم رئيسی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حالات، مزاحمتی محاذ کے حق میں ہو رہے ہيں کہا: فلسطین میں آج کے حالات کا ماضی سے موازنہ نہيں کیا جا سکتا، ماضی میں پی ایل او فلسطین کے لئے فیصلے کرتی تھی لیکن آج فلسطینی مجاہدین فیصلہ کرتے ہيں۔ کل تک ساز باز کی وکالت کرنے والے لوگ اب اس کی بات بھی نہيں کرتے اور فلسطین میں اب ساز باز و سودے بازی کی سوچ بھی نہيں ہے ۔
انہوں نے کہا: ایران کے سلسلے میں بھی حملے اور جارحیت کی بات اب سامراجی طاقتوں کی زبان پر نہيں آتی کیونکہ آج کا ایران، کل کے ایران سے بہت مختلف اور بہت زیادہ طاقتور ہے ۔
انہوں نے کہا: آج اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام کے ساتھ اسلامی امت کی ہمراہی امام حسین علیہ السلام کے اربعین میں جلوہ گر ہے اور تمام شیعہ سنی یہاں تک کہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی اس راہ میں قدم بڑھا رہے ہيں ۔
آپ کا تبصرہ