وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان اور جوزف بورل نے اس ٹیلی فونی گفتگو میں نائجر میں بحران، یوکرین جنگ، ایران و یورپی یونین کے تعلقات اور پابندیوں کے خاتمے جیسے باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے علاقائی تعلقات کی تازہ صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے علاقائی تعلقات کے ماحول کو مثبت قرار دیا۔
انہوں نے ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعاون کا ذکر کیا اور کہا کہ اس وقت فریقین، تعاون کے صحیح راستے پر گامزن ہيں۔
وزیر خارجہ نے پابندیوں کی غیر موثر پالیسی کو جاری رکھنے کی یورپی یونین کی غیر تعمیری حرکت پر تنقید کرتے ہوئے کہا : پابندیاں، اسلامی جمہوریہ ایران اور یورپ کے تعلقات میں غیر دوستانہ قدم ہیں اور جان لیں یہ صورت حال یورپ کے مفاد میں نہیں ہے۔
انہوں نے نائجر میں جاری بحران پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کی تبدیلیوں پر نظر ہے اور ہم نائجر میں قانون کی حکومت اور ہر قسم کی فوجی مداخلت سے دوری پر زور دیتے ہيں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے یوکرین کے بحران کے بارے میں کہا: اسلامی جمہوریہ ایران اپنی خارجہ پالیسیوں میں کسی کے ساتھ تکلف سے کام نہيں لیتا اور جس طرح واضح طور پر اعلان کرتا ہے کہ وہ فلسطین کی حمایت کرتا ہے، اسی طرح یہ بھی اعلان کرتا ہے کہ یوکرین کے بحران کا حل سیاسی ہے اور یوکرین کے خلاف ایرانی ڈرون کے استعمال کا الزام بے بنیاد ہے اور یوکرین نے ابھی تک اس کا کوئي ثبوت پیش نہیں کیا ہے۔
اس ملاقات میں یورپی یونین میں خارجہ پالیسی کے ذمہ دار جوزف بورل نے علاقائی ملکوں کے ساتھ ایران کے تعلقات میں پیش رفت پر خوشی ظاہر کی اور امریکہ کے ساتھ بالواسطہ ہونے والے معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے کہا : ہمارا ماننا ہے کہ ایران اور یورپ کے درمیان موجود غلط فہمیاں، بات چیت سے ختم ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران اور آئي اے ای اے کی درمیان تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میں اس بات پر زور دینا چاہوں گا کہ میں مذاکرات کے جاری رہنے اور تمام فریقوں کی ایٹمی معاہدے میں واپسی کی بھرپور کوشش کروں گا اور مجھے کامیابی کی امید بھی ہے ۔
انہوں نے نائجر کی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھی ہمیشہ فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کرتے ہيں۔
آپ کا تبصرہ