یہ بات حسین امیر عبداللہیان جنہوں نے برکس گروپ کے اجلاس کی شرکت کیلیے جنوبی افریقہ کے دورے پر ہے، آج بروز جمعہ اس اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے اس اجلاس کی شرکت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ایران، دیگر متحد اور دلچسپی رکھنے والے ممالک کے ساتھ مستقبل میں برکس کے لیے ایک قابل اعتماد شراکت دار ہو سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کثیرالجہتی کے میدان میں سرفہرست ممالک میں سے ایک ہے۔ برکس کے رکن ممالک کے ساتھ ہمارے دو طرفہ سیاسی اور اقتصادی تعلقات بہت اچھی سطح پر ہیں اور ہماری تجارت تیس بلین ڈالر سے زیادہ تک پہنچ چکی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ کثیرالجہتی میکانزم جس میں ایران اور برکس کے بعض رکن ممالک رکن ہیں، اہم ہیں۔ ہم جلد ہی شنگھائی تعاون تنظیم کی شکل میں برکس کے تین رکن ممالک (روس، چین اور بھارت )کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ایران، بھارت اور جنوبی افریقہ انڈین اوشین ایسوسی ایشن (IORA) کے فعال رکن ہیں اور مختلف اقتصادی شعبوں میں تعاون کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، اسلامی جمہوریہ ایران، چین، ہندوستان، برازیل اور جنوبی افریقہ ترقی پذیر ممالک کے گروپ کے فعال اراکین ہیں جسے "گروپ آف 77" کہا جاتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ برکس گروپ نے اپنی طاقت اور بین الاقوامی نظام میں کچھ خامیوں کو دور کرنے اور کثیرالجہتی کو مضبوط کرنے کی کوششوں کی وجہ سے عالمی تبادلے کے میدان میں ایک اہم مقام حاصل کیا ہے۔ یقیناً یہ پوزیشن دیگر علاقائی اور متحد طاقتوں کی شمولیت سے مضبوط ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ ایران بین الاقوامی اداروں اور اقدامات میں فعال موجودگی ، توانائی کے مکمل ذخائر ، مختصر اور سستے نقل و حمل اور ٹرانزٹ نیٹ ورک، تربیت یافتہ افرادی قوت اور نمایاں سائنسی کامیابیاں اور عالمی نظم کے قیام میں اپنے پختہ عزم کے ساتھ برکس کے لیے ایک اہم شراکت دار ہو سکتا ہے۔
آپ کا تبصرہ