یہ بات بہرام عین اللہی نے پیر کے روز ملک میں دوا سازی کے کارکنوں، تنظیموں اور دوا سازی کی صنعت کے مالکان کے ساتھ نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے رہبر انقلاب اسلامی کو اس سال "مہنگائی کو روکنا اور پیداوار میں اضافے " کے نام سے منسوب کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ہمارا کام بھاری ہو جاتا ہے اور ہمیں اس نعرے کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے اور اسے اپنے منصوبوں میں سب سے آگے رکھنے کے قابل ہونا چاہیے۔
ڈاکٹر عین اللہی نے کہا کہ بہت سے مختلف مسائل کے باوجود ہم نے صحت کے اشاریوں میں بہت ترقی کی ہے جس میں میڈیکل سائنسز کی 65 یونیورسٹیوں اور کالجوں کی موجودگی، 22 ہزار فیکلٹی ممبران اور 270 ہزار طلباء شامل ہیں، جو کہ بہت ہی قابل قدر اور قابل احترام ہے۔ اور ہم تمباکو نوشی کے اشارے کے سواء صحت کے تمام اشاریوں میں مشرقی بحیرہ روم کے ممالک سے آگے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے ادویات سازی کے نظام کی ایک عظیم تاریخ ہے اور ایرانی دوا ساز کمپنیاں ملک کی ادویات کی ضروریات کا 99 فیصد تیار کرتی ہیں۔
وزیر صحت نے ادویات کی پیداوار کے شعبے میں پرائیویٹ سیکٹر کے 60 فیصد حصہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں فوڈ اینڈ ڈرگ آرگنائزیشن کے ساتھیوں سے کہتا ہوں کہ وہ اس شعبے میں پروڈیوسر کے ساتھ موثر رابطے بڑھائیں تاکہ طب کے شعبے میں مشکلات اور رکاوٹوں کو حل کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال علم پر مبنی مقامی کمپنیوں نے 40 فیصد طبی آلات تیار کیے اور ہسپتالوں میں دستیاب بہت سے طبی آلات مقامی طور پر تیار کیے گئے ہیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ