یہ بات آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے ایران کے دورے پر آئے ہوئے بیلاروسی ہم منصب سے استقبالیہ تقریت کے بعد ایک مشترکہ کانفرنس میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے دھمکیوں کے باوجود اہم پیش رفت کرکے پابندیوں سے اپنے لیے مواقع پیدا کیے ہیں اور ہم دوست ملک بیلاروس کے ساتھ اپنے تجربات شیئر کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ایرانی صدر نے ایران اور بیلاروس کے درمیان 30 سالہ تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان تعلقات میں 13ویں حکومت میں اضافہ ہوا ہے۔
آیت اللہ رئیسی نے تمام شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کیلیے دونوں ممالک کے ارادے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے تجارتی اور معاشی حالات کا ماضی سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔
ایرانی صدر نے یکطرفہ اقدامات کے ساتھ دونوں ممالک کی مخالفت کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ یہ طریقہ دونوں پابندیوں کو بے اثر کرنے کے ساتھ ساتھ آزاد ممالک کی ترقی کا باعث بنے گا۔
آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ آج دونوں ممالک کے درمیان صنعت، کان کنی، تجارت، زراعت اور سڑکوں کے شعبوں میں اچھے معاہدوں پر دستخط ہوئے اور امید ظاہر کی کہ ان معاہدوں پر دستخط کرنا دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی ترقی کیلیے ایک قدم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم بیلاروس کے ساتھ اپنے علاقائی اور غیر علاقائی تعلقات بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔ اس سلسلے میں ہماری بیلاروس کے صدر کے ساتھ بہت اچھی اور نتیجہ خیز بات چیت ہوئی اور ایسا لگتا ہے کہ شنگھائی تنظیم اور یوریشین تنظیم کے فریم ورک میں بہت اچھا تعاون کر سکتے ہیں۔
قابل ذکرہے کہ بیلاروسی صدر آج بروز پیر ایران پہنچ گئے جہاں ایرانی صدر نے ان کا استقبال کیا۔
آپ کا تبصرہ