یہ بات الکساندر لانگلویس (Alexander J. Langlois) نے نیویارک میں ارنا کے نمائندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے بتایا کہ امریکہ اور جوہری معاہدے کے مذاکرات کے شامل تمام ممالک کو میرا مشورہ یہ ہے کہ وہ مذاکرات کو دیگر تمام مسائل سے الگ کریں۔
امریکی خارجہ پالیسی کے اس تجزیہ کار نے کہا کہ امریکہ کے اندر سیاسی دباؤوں سے جوہری معاہدے میں بائیڈن حکومت کی جوہری معاہدے میں بحالی کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے جوہری معاہدے میں واپسی کے راستے میں بارودی سرنگیں بچھائیں، تاکہ مستقبل میں کسی بھی امریکی حکومت کو سیاسی مسائل اور رکاوٹوں سے دوچار کرے اور یہ یقیناً تہران کے لیے ایک اہم مسئلہ تھا۔ یقینا بائیڈن انتظامیہ نے گھریلو حالات کے خوف کی وجہ سے 2021 کے اوائل میں جوہری معاہدے میں دوبارہ داخل ہونے کا موقع کھو دیا۔
آپ کا تبصرہ