ارنا رپورٹ کے مطابق، میجر جنرل "حسین سلامی" نے آج بروز منگل کو فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو کے مضحکہ آمیز اقدام پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے حالیہ اقدامات اور سازشوں سے بے بسی اور مایوسی کا شکار ہو کر فرانسیسی چارلی ہیبڈو میگیزین جیسی بزدلانہ حرکتیں شروع کر دی ہیں اور وہ دراصل مسلمانوں کے ذہنی سکون کو خراب کرنے کے لیے ان کی مقدسات کی توہین کرتے ہیں۔
پاسداران اسلامی انقلاب کے سربراہ نے ملک میں انتشار اور تفرقہ پیدا کرنے کے دشمن کے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر دشمن یہ محسوس کرتا ہے کہ وہ تفرقہ کے بیج پھیلا کر عزیز ایران میں خونریز تصادم کی آگ بھڑکا سکتا ہے تو اس کے حساب کتاب میں بہت بڑی غلطی ہے جو ان کی دوسری غلطیوں کی طرح یہ بھی لوگوں کے شعور سے تباہ ہوجائے گی۔
میجر جنرل سلامی نے توہین کرنے والوں کے انجام کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں فرانسیسیوں اور اس ادارے کے منتظمین کو سلمان رشدی کے سرانجام کا حوالہ دیتا ہوں۔ مسلمانوں کے ساتھ مت کھیلو! سلمان رشدی نے 30 سال قبل قرآن اور پیغمبر اسلام کی توہین کی اور اور خوفناک چھپنے کی جگہوں پر چھپ گئے۔
انہوں نے کہا کہ کئی سالوں کے بعد ایک نوجوان مسلمان نے سلمان رشدی سے غیرت مندانہ انتقام لیا اور اسے بخشا نہیں گیا۔ اب وہ کہاں ہے؟ کیا صورت حال ہے؟ ہم نہیں جانتے! ہو سکتا ہے یہ نوجوان شہید ہو جائے یا شہید ہو گیا ہو؟ لیکن حقیقت یہ ہے کہ سلمان رشدی کبھی واپس نہیں آرہے ہیں۔ تم بدلہ لینے والوں کو گرفتار کر لو، لیکن مردے دوبارہ زندہ نہیں ہوں گے، یہ ان کے لیے سبق ہے کہ دنیا میں کہیں بھی کسی کو مسلمانوں کی مقدسات کی توہین کرنے کی جرات نہیں ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ