8 جنوری، 2023، 12:46 PM
Journalist ID: 1917
News ID: 84992396
T T
0 Persons

لیبلز

10 سال قید؛ سعودی عرب میں انسانی حقوق کے دفاع کی سزا

تہران۔ ارنا- سعودی عرب کی حکومت نے 10 سال جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزارنے کے بعد بالآخر سعودی عرب کے پرانے شہری اور سیاسی حقوق کے گروپ "حسم" کے بانیوں میں سے ایک کو رہا کر دیا ہے، جو اس ملک میں انسانی حقوق کے دفاع کے لیے قید میں تھے۔

ارنا نے عربی نیوز ایجنسی 21 کے مطابق رپورٹ دی ہے کہ ڈیموکریسی آرگنائزیشن فار عرب ورلڈ نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے اس ملک کے ایک یونیورسٹی کے پروفیسر اور سیاسی و سول کارکن ڈاکٹر "عبدالکریم الخضر" جو سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے 10 سال قید اور 10 سال کی سفری پابندی کی سزا سنائی تھی، کو اپنی سزا کی مدت پوری کرنے کے بعد، رہا کر دیا۔

10 سالہ سفری پابندی کے باعث وہ آزادی کے باوجود سعودی عرب نہیں چھوڑ سکیں گے۔

الخضر سعودی عرب (حسم) میں شہری اور سیاسی حقوق کی سوسائٹی کے بانیوں میں سے ایک ہے، جو اس ملک کی قدیم ترین غیر سرکاری انسانی حقوق کی تنظیموں میں سے ایک ہے وه گرفتاری سے قبل  القصیم یونیورسٹی میں تقابلی فقہ پڑھا رہے تھے۔

وہ عبداللہ الحامد اور ان کے بھائی عیسی الحامد کی دفاعی ٹیم کے سربراہ بھی تھے، جو دونوں سیاسی کارکن تھے اور انہیں 2008 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

الخضر نے پرامن مظاہروں اور قیدیوں کی بھوک ہڑتالوں کے حوالے سے تحقیق کی ہے۔

سعودی عرب کی حکومت نے 2013 میں انسانی حقوق کے دفاع اور اس ملک میں انسانی حقوق کی مخدوش صورتحال کی عکاسی کرنے اور عوام کے پرامن احتجاج کی حمایت کرنے پر شہری اور سیاسی حقوق کے گروپ حسم کو گرفتار کیا اور ان کو دہشت گردی کی مالی حمایت کے الزام میں طویل قید کی سزا سنائی ۔

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے بارہا حسم کمیونٹی کے ارکان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ عبداللہ الحامد اس کمیونٹی کے بانی ارکان میں سے ایک تھے، جنہیں 2020 میں جیل میں فالج کا دورہ پڑا اور دو ہفتے بعد ان کا انتقال ہوگیا۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .