یہ بات بریگیڈیئر جنرل امیر حاتمی نے اتوار کے روز خاتم الانبیاء ايئر ڈیفنس چھاونی کے کیڈٹ کالج میں ایک تقریب میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ جنگ میں مختلف عناصر موثر ہوتے ہيں لیکن افرادی قوت اور ٹکنالوجی اور سازو سامان سب سے زيادہ اہم ہوتے ہيں ۔
امیر حاتمی نے کہا کہ کچھ لوگوں کا یہ خيال ہے کہ افرادی قوت اصل عنصر ہے جبکہ کچھ لوگ ٹکنالوجی کو اصلی عنصر سمجھتے ہيں اور سب کے پاس دلائل اور تاریخی حوالے ہیں۔
ایرانی مسلح افواج کے سربراہ کے مشیر اور سابق وزیر دفاع نے کہا کہ اس سلسلے میں خلیج فارس کی پہلی اور دوسری جنگوں کا ذکر کیا جاتا ہے لیکن اسلامی جمہوریہ ایران میں ہم اس پر دوسرے زاویہ سے نظر ڈالتے ہيں اور جیسا کہ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا ہم جنگ کو خزانہ سمجھتے ہيں، اس بنا پر، دیگر تمام عناصر کی طرح ہی افرادی قوت اور ٹکنالوجی دونوں ہی ہمارے لئے اہم ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کے تجربات، ملک کو محفوظ بناتے ہيں، جنگ ہمیشہ ہوتی رہتی ہے اگر ہم ایران کی گزشتہ پانچ سو سالہ تاریخ کا مطالعہ کریں تو ہم دیکھيں گے کہ بارہا ہم نہ چاہتے ہوئے بھی جنگ میں پھنسےہیں جبکہ کئي جنگوں کو روکا بھی گیا ہے ۔
جنرل حاتمی نے کہا کہ دنیا کے 43 ملکوں نے ہمارے خلاف جنگ میں صدام کا ساتھ دیا لیکن اس طرح ہم اکیلے تھے۔ امام خمینی کی دانش مندانہ قیادت کی وجہ سے جنگ اور جنگ کے بعد ہم پر ڈالے جانے والے بے پناہ دباؤ کے باوجود، ہم ایک طاقتور مسلح فوج تیار کرنے میں کامیاب رہے ۔
آپ کا تبصرہ