سید ابراہیم رئیسی جنہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک کا دورہ کریں گے، ایک امریکی میڈیا 'سی بی ایس' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن سے کوئی ملاقات نہیں کرے گا۔
صدر رئیسی نے جو بائیڈن کے ساتھ آمنے سامنے ملاقات کے امکان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بائیڈن کے ساتھ ملاقات کرنے کا امکان نہیں ہے۔ میرے خیال میں بائیڈن کے ساتھ ملاقات اور گفتگو فائدہ مند نہیں ہوگی۔
انہوں نے ایک سوال کہ، ٹرمپ اور بائیڈن کا انتظامیہ کے درمیان کیا فرق ہے، کے سوال کے جواب میں کہا کہ امریکی نئی حکومت نے دعوی کیا ہے کہ وہ ٹرمپ کی انتظامیہ سے مختلف ہے لیکن ہم نے عملی طور پر کچھ تبدیلی نہیں دیکھا ہے۔
اس سے پہلے ایرانی صدر نےقطری الجزیرہ نیوز چینل کے ساتھ انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جوہری معاہدے تک پہنچنے کا حتمی فیصلہ امریکہ کی ذمہ داری ہے اور ہم مضبوطی سے ایران اور ایرانی عوام کے حقوق کے دفاع کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
آیت اللہ رئیسی نے جمعرات کی رات اس گفتگو میں کہا کہ جوہری مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے ایران پر سے پابندیاں اٹھانے کے ساتھ ساتھ ضمانتوں کے حصول کے علاوہ تحفظات کے مسائل کو بھی حل کیا جانا ہوگا۔
ایران کے صدر نے کہا کہ اس سے پہلے کہ مغرب ہم سے جوہری سرگرمیاں بند کرنے کا کہے، انہیں اس بات کو صہیونی ریاست سے مطالہ کرنا ہوگا جس کے پاس بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار ہیں۔
رئیسی نے اس بات پر زور دیا کہ ہم ایران اور اس کے عوام کے حقوق کے دفاع کے لیے پرعزم ہیں انہوں نے امریکہ سے براہ راست ملاقات کے امکان کے بارے میں کہا کہ جوہری معاہدے پر امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، امریکہ کو ایران کے ساتھ اعتماد سازی کے اقدامات کرنے ہوں گے۔
ایرانی صدر نے امریکہ کی جانب سے ایران پر عائد کردہ نئی پابندیوں کے بارے میں مزید کہا کہ اگر واشنگٹن معاہدہ چاہتا ہے تو کیوں وہ جوہری مذاکرات کے دوران نئی پابندیاں عائد کرتا ہے؟
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ