یہ بات رستم قاسمی نے پیر کے روز ترکمانستان کے دارالحکومت عشق آباد میں خشکی میں شکار ہونے والے ترقی پذیر ممالک کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ علاقائی اور بین الاقوامی نقل و حمل کے زمرے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا نقطہ نظر ایک باہمی تعاون پر مبنی ہے اور کسی بھی قسم کے مقابلے سے گریز کرتا ہے اور یہ نقطہ نظر خشکی کے شکار ہونے والے ترقی پذیر ممالک کے حوالے سے ویانا ایکشن پلان کے نقطہ نظر اور روح کے مطابق ہے۔
قاسمی نے کہ کہ دنیا کے 32 خشکی کے شکار ہونے والے ترقی پذیر ممالک میں سے ایک چوتھائی، یعنی 8 ممالک بشمول افغانستان، آرمینیا، جمہوریہ آذربائیجان، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان نے ایران کے ساتھ قریبی دو طرفہ اور کثیر الجہتی ٹرانزٹ کے تعلقات قائم کئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایران اور خطے کے دیگر ٹرانزٹ ممالک نے خشکی کا شکار ہونے والے ممالک کے خطرے کو کم کرنے اور تجارت کی لاگت کو کم کرنے اور عالمی منڈیوں تک آسان رسائی کے لیے عالمی برادری کے عزم کا حصہ بنایا ہے۔
ایرانی وزير سڑک اور شہری ترقی نے مقامی صلاحیتوں اور سہولیات پر انحصار کرتے ہوئے آزاد پانیوں تک خطے کے خشکی میں گھرے ممالک تک رسائی میں ایران کے ٹرانزٹ نیٹ ورک کے اہم کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس حقیقت کے باوجود، ایران، اس کے علاوہ ترقی پذیر ممالک کے مسائل اور کورونا بحران کی وجہ سے ہونے والے مصائب بھی ظالمانہ یکطرفہ پابندیوں کی وجہ سے سخت ترین پابندیوں کی زد میں ہیں اور بدقسمتی سے بین الاقوامی برادری اہم ترین ٹرانزٹ ترقی پذیر ممالک میں سے ایک پر ان دباؤ کو کم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ