ان خیالات کا اظہار سید ابراہیم رئیسی نے آج بروز منگل کو ملک کے امامان جمعہ کے 25 ویں اجلاس کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے تیرہویں حکومت کے بروئے لانے ہی سے کہا کہ ایران کی خارجہ پالیسی کی اصل بنیاد، پڑوسی ممالک سے تعلقات کا فروغ ہے اور ہم نے اس سلسلے میں قدم اٹھایا۔
صدر رئیسی نے کہا کہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ اس پالیسی کی وجہ سے ایران اور پڑوسی ممالک کے درمیان تجارتی توازن مثبت ہوگیا اور تجارتی لین دین کی شرح چند گنی ہوگئی۔
انہوں نے ملک کیخلاف پابندیوں کی منسوخی کے مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے کبھی مذاکرات کی میز کو نہیں چھوڑ دیا ہے بلکہ یہ مغربی ممالک تھے جنہوں نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں ایران کیخلاف قرارداد کی منظوری سے ان مذاکرات کو بحران کا شکار کیا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ مذاکرات کے نتیجہ خیز ہونے کی سب سے اہم ضرورت، دوسری فریق کے پُختہ اور سنجیدہ عزم ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کا ایک حقیقت پسندانہ اور عقل پر مبنی موقف ہے تو بلاشبہ اگر دوسری فریق بھی منطق پر مبنی رویہ اپنانے ان مذاکرات کے مثبت نتائج ہوں گے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ