ارنا رپورٹ کے مطابق، سید "ابراہیم رئیسی" اور"ایمانوئل میکرون" نے آج بروز ہفتہ کو 120 منٹس کے دورانیہ پر مشتمل ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران، باہمی تعاون کے طریقوں سمیت، علاقائی اور بین الاقوامی تبدیلیوں اور دنیا کے بڑے چیلنچز بشمول فوڈ اور انرجی سیکورٹی پر مذاکرات کیے۔
اس موقع پر ایرانی صدر نے ایران اور دنیا کے مختلف ممالک سے سیاسی اور اقتصادی تعاون کی ترقی پر تبصرہ کرتے ہوئے ایران مخالف امریکی پابندیوں کو عالمی معیشیت بالخصوص یورپ کیلئے نقصان دہ قرار دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر اسلامی جمہوریہ ایران، علاقے میں انسداد دہشتگردی اور علاقائی ممالک کی ارضی سالیمت اور قومی خودمختاری کے تحفظ میں اپنے اہم کردار کو ادا نہیں کیا تھا، تو اب داعش نے یورپ میں خلافت کا اعلان کردیا تھا۔
صدر رئیسی نے اس بات پر زور دیا کہ علاقائی مسائل کا حل خطی ممالک کے ذریعے سے ہی ہوگا اور خطے میں کسی بیرونی مداخلت علاقائی سلامتی اور استحکام کیخلاف ہے۔
ایرانی صدر مملکت نے ملکوں کے درمیان تنازعات کے حل میں جنگ سے گریز اور سلامتی شعبے میں اعتماد سازی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، یوکرین کے تنازعات کے خاتمے اور سیاسی مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کے لیے کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے امریکہ اور یورپی ممالک کے غیر تعمیری موقف اور اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی جوہری توانائی ادارے کے بورڈ آف گورنز میں ایرانی قوم کیخلاف ڈباؤ ڈالنے کے مقصد سے بحران بنانے والی قرارداد کی منظوری نے سیاسی اعتماد پر کاری ضرب لگایا۔
صدر رئیسی نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، معاہدے کے حصول کو تحفظاتی مسائل کے مکمل حل اور ضروری ضمانتوں کی فراہمی پر منحصر سمجھتا ہے جس میں معاہدے کے فریقین کی درست پابندی اور ایرانی قوم کے اقتصادی مفادات کی فراہمی شامل ہو۔
فرانس شام کیخلاف بعض ممالک کی فوجی کاروائی کی ایرانی مخالفت کے موقف کی حمایت کرتا ہے
دراین اثنا فرانسیسی صدر نے علاقے کے سیاسی عمل کے نتیجہ خیز ہونے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے کردار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فرانس شام کیخلاف بعض ممالک کی فوجی کاروائی کی ایرانی مخالفت کے موقف کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان ملک جوہری مذاکرات کے کسی نتیجے پہنچنے میں کردار ادا کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ