یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے اطالوی اخبار لا ریپبلیکا سے انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ ہم یوکرین میں جنگ کے خاتمے کیلیے کوشش کر رہے ہیں اور روس کو سینکڑوں ایرانی ڈرونز کی فراہمی کے بارے میں امریکہ کا دعوی من گھرٹ ہے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ تہران یوکرین میں تنازعات اور جنگ کو ہوا دینے میں کسی بھی اقدام سے گریز کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اور روس کے درمیان مختلف قسم کے تعاون ہیں جو دفاعی تعاون ان میں سے ایک ہے۔ ہم یوکرین کی جنگ میں شامل کسی بھی فریق کی مدد نہیں کرتے کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ یہ (جنگ) ختم ہونی چاہیے۔
امیر عبداللہیان نے بتایا کہ میرے خیال میں مسئلہ یہ نہیں ہے۔ امریکہ سمیت بعض مغربی ممالک ہتھیار بنانے اور اپنی مصنوعات بیچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم صورتحال کو مزید خراب کرنے والی کسی بھی کارروائی سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم اس خاتمے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ''ناصر کنعانی" نے گزشتہ روز ایران کیجانب سے روس کو جدید ٹیکنالوجیز کی فروخت سے متعلق امریکی قومی سلامتی مشیر "جک سالیون" کے حالیہ بیانات سے متعلق صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ ایران اور روس کے درمیان بعض جدید اور ترقی یافتہ ٹیکنالوجیز کے شعبے میں تعاون کی تاریخ، یوکرین جنگ کے آغاز سے پہلے ہے اور حالیہ عرصے میں اس میں کوئی خاص تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جک سالیوان نے اس بات کا دعوی کیا ہے کہ ایران، روس کو یو اے ویز فراہم کرنے کی تیاریاں کررہا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ موصول شدہ معلومات کے مطابق ایران روسی افواج کو یو اے ویز کا استعمال کرنے کی تربیت دینے کی تیاری کر رہا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ