8 مارچ، 2022، 10:54 AM
Journalist ID: 2393
News ID: 84675608
T T
0 Persons

لیبلز

ایرانی وزیر خارجہ کا یوکرائن کی جنگ کے خاتمے اور سیاسی حل پر زور

تہران، ارنا – ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہم یوکرین کے بحران کے سیاسی حل اور جنگ کو روکنے کی حمایت کرتے ہیں اور اس عمل کو آگے بڑھانے کی مدد کے لیے تیار ہیں۔

یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے اپنے ترک ہم منصب مولود چاوش اوغلو کے ساتھ ایک ٹیلی فونک رابطے میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ یوکرین کے بحران سمیت بعض علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

فریقین نے  دونوں ممالک کے صدور کا سلام  پہنچانے کے ساتھ ساتھ تہران اور انقرہ کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ دینے پر زور دیا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے ایران اور ترکی کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگلے ہفتے دونوں ممالک کے وفود باہمی تعلقات  کے جائزے کیلیے تہران اور انقرہ کا دورہ کریں گے۔

امیر عبداللہیان نے ترکی میں جاری "انطالیہ سفارتی فورم"  اور ترکی، روس اور یوکرین کے وزرائے خارجہ کے سہ فریقی اجلاس کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انطالیہ کی سفارتی فورم میں ایرانی وزارت خارجہ کا ایک وفد بھی شرکت کرے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم یوکرین کے بحران کے سیاسی حل اور جنگ کو روکنے کی حمایت کرتے ہیں اور اس عمل کو آگے بڑھانے میں کی کسی بھی مدد سے دریغ نہیں کریں گے۔

انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو منفرد اور دوستانہ قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے صدور کی حمایت سے دوطرفہ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے موثر اور ٹھوس اقدامات اٹھانے پر زور دیا۔

ترک وزیر خارجہ نے ممالک کے خلاف عائد شدہ پابندیوں کی مخالفت پر اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئےکہا کہ ''پابندیاں کوئی مسئلے کا حل نہیں ہیں۔

انہوں نے یوکرین میں بحران کی شدت اور انسانی المیے کے امکان اور پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافے پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ روس، ترکی اور یوکرین کے وزرائے خارجہ کے سہ فریقی اجلاس کا مقصد خطے میں جنگ بندی اور دیرپا امن کا قیام ہے۔

انہوں نے اس علاقے کی صورتحال کو بہتر بنانے کی کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔

ترک وزیر خارجہ نے ایک بار پھر امیر عبداللہیان کو دورہ ترکی کی دعوت دی۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@ 

https://twitter.com/IRNAURDU1

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .