ایران کی سردشت پر کیمیائی حملے میں انسانی حقوق کے نام نہاد کارکنوں کی خاموشی پر  تنقید

تہران، ارنا – ایرانی وزیر خارجہ نے سردشت شہر پر کیمیائی حملے کے بارے میں ملوث ہونے اور خاموشی اختیار کرنے پر انسانی حقوق کے نام نہاد محافظوں پر کڑی تنقید کی ہے۔

یہ بات حسین امیرعبداللہیان نے پیر کے روز اپنے ٹوئٹر پیج میں کہی۔
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ سردشت پر کیمیائی بمباری عراق کی طرف سے ایران پر مسلط کی گئی جنگ میں صدام حسین کی حکومت کی گستاخی کی انتہا تھی۔
امیرعبداللہیان نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے خلاف اس وحشیانہ جرم میں انسانی حقوق کی حمایت کا دعویٰ کرنے والوں کی خاموشی اور تعاون کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں سے نمٹنے کے قومی دن کی یاد بھی منائی۔
یاد رہے کہ 28 جون 1987 کو عراقی فوج نے ایران کے مغربی شہر سردشت کی شہری آبادی پر کیمیائی بمباری کی۔ کیمیائی حملے میں 130 شہری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے۔
 اس کے علاوہ صوبے کرمانشاہ کے شمال میں واقع ایرانی شہر پاوہ پر کیمیائی حملے کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 100 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔
شہر سردشت دنیا کا پہلا شہر ہے جو کیمیائی حملے کا نشانہ بنا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .