ایرانی محکمہ خارجہ نے آج بروز ہفتے کو ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ایرانی علاقے سردشت کیخلاف عراقی کیمیائی حملے سے 33 برس گزرچکا ہے۔
پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم سردشت پرعراق کے ہولناک کیمیائی حملے میں صدام کی امریکی اور مغرب کی حمایت اور ان کا ساتھ دینے کو ہرگز نہیں بھولیں گے۔
پیغام میں کہا ہے کہ ہم اس گھناؤنے جرم پر سلامتی کونسل کی خاموشی کو کبھی فراموش نہیں کریں گے؛ جو کچھ انہوں نے تباہ کیا ہم اسے دوبارہ تعمیر کریں گے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ 9 جولائی 1987 کو صدام کی فضائیہ نے سردشت پر فضائی حملے میں کیمیائی بم پھینکا جس میں 130 نہتے افراد جو زیادہ تر کُرد برادری سے تعلق رکھتے تھے، شہید ہوئے اور کئی ہزار لوگ بھی متاثر ہوئے جن میں سے زیادہ تر لوگ آج زندہ تو ہیں مگر اس کے اثرات سے تکلیف میں ہیں۔
ہیروشیما پر امریکہ کے جوہری ہتھیاروں سے حملے کے بعد ایرانی شہر سردشت دنیا کا دوسرا علاقہ جہاں ہولناک ترین کیمیائی حملہ ہوا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ