یہ بات آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے آج بروز جمعہ برکس پلس کے سربراہی اجلاس جو چین کی میزبانی میں ہے، میں آن لائن طور پر تقریر کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے بتایا کہ ''گلوبل سیکورٹی انیشیٹو'' جیسی تجاویز منظم تعاون کے لیے ایک مناسب پلیٹ فارم فراہم کرتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ متضاد عالمی رجحانات، یکطرفہ پسندی اور پابندیاں اور زبردستی اقتصادی اقدامات جیسے چیلنجز اقوام متحدہ کے ساتھ ساتھ نئے اداروں اور تنظیموں کی تشکیل اور مضبوطی کی اہمیت کو فروغ دیتے ہیں تا کہ ممالک کی خودمختاری اور قومی مفادات کا احترام کرنے کے علاوہ "ایک مشترکہ مستقبل کے ساتھ انسانی معاشرے" کے حصول کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا جائے۔
رئیسی نے کہا کہ کورونا وائرس، موسمیاتی تبدیلی اور علاقائی اور بین الاقوامی تنازعات جیسے نئے ابھرنے والے بحران ممالک کے درمیان بات چیت کی ضرورت کو دوگنا کرتے ہیں۔
انہوں نے دوسری طرف، ہم مسائل پر قابو پانے کے لیے اجتماعی تجربات اور خواہشات دیکھتے ہیں، جو اجتماعی اداروں کی صورت میں، اجتماعی ترقیاتی اقدامات اور عالمی مشترکہ مفادات کے حصول میں سہولت فراہم کرتے ہیں تو ہمیں یکساں ترقی اور عالمی امن کے حصول میں آزاد کثیرالجہتی اداروں کے موثر کردار ادا کرنے کے لیے اس عالمی پلیٹ فارم کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ برکس اجلاس بڑی ابھرتی ہوئی معیشتوں کے لحاظ سے ایک علمبردار ادارے کی حیثیت سے مناسب ماڈلز اور اقدامات فراہم کرکے دنیا میں نئے رجحانات کو تشکیل دینے میں کامیاب رہا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ برکس کے اراکین، تکمیلی معیشتوں اور ثقافتی تنوع کے ساتھ باہمی ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں اور عالمی خوشحالی اور امن کو بڑھانے کے لیے اپنے قومی اور مقامی ترقی کے تجربات کو شیئر کر سکتے ہیں۔
ایرانی صدر نے بتایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران عالمی انصاف پر گہرا یقین رکھتا ہے اور اس ماورائی آئیڈیل کو عالمی سطح پر ایک جامع گفتگو میں تبدیل کرنے کو ایک ناقابل تردید ضرورت سمجھتا ہے۔
رئیسی نے کہا کہ اگرچہ عصر حاضر میں ہم نے کچھ ترقی کا مشاہدہ کیا ہے، لیکن ترقی انصاف کے بغیر عالمی بحرانوں جیسے روحانیت اور اخلاقیات کا بحران، امیر اور غریب کے درمیان خلیج پیدا کرتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم برکس کے اہداف کے حصول کے لیے اپنی تمام صلاحیتوں بشمول دنیا کے منفرد توانائی کے ذخائر، مختصر اور سستے ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس اور ٹرانزٹ، تربیت یافتہ افرادی قوت اور نمایان سائنسی کامیابیوں کو بانٹنے اور شیئر کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ