ارنا رپورٹ کے مطابق، "کاظم غریب آبادی" نے اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر کے دورہ ایران اور انسانی حقوق پر یکطرفہ جبر آمیز اقدامات کے اثرات سے متعلق گفتکو کرتے ہوئے کہا کہ النا دوہان نے ایرانی کونسل برائے انسانی حقوق کونسل کی دعوت پر ایران کا 11 روزہ دورہ کیا تا کہ وہ اس سفر کے دوران، ایرانی قوم کے انسانی حقوق کیخلاف یکطرفہ پابندیوں کے اثرات کا جائزہ لے کر اس حوالے سے اپنی رپورٹ کو اس اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پیش کریں۔
انہوں نے اس سلسلے میں النا دوہان کے ایران کے مختلف اداروں اور تنظیموں کے دورہ اور حکام سے ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے این جی اوز اور سول سوسائٹی کے ساتھ ملاقاتوں میں، منصوبہ بندی کے مطابق کام کیا اور ایرانی حکومت نے اس حوالے سے کوئی مداخلت نہیں کی۔
غریب آبادی نے مزید کہا کہ اس دورے سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر کی حتمی رپورٹ انسانی حقوق کونسل کے ستمبر کے اجلاس میں پیش کی جائے گی، لیکن انہوں نے اپنے ابتدائی نتائج کو ایک تحریری رپورٹ میں ظاہر کیا اور انہیں میڈیا کے ساتھ شیئر کیا۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر کے اہم ترین نتائج کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی اور ثانوی پابندیاں، پابندیوں کا خطرہ اور پابندیوں کی حد سے زیادہ پابندی نے فطری طور پر ایران میں انسانی صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے تا ہم مرکزی بینک کا سرمایہ اور جائیداد کسی بھی قانونی کارروائی یا ضبطی سے مکمل طور پر محفوظ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ممالک، افراد، کمپنیوں اور ثالثی فریقین کیخلاف زیادہ سے زیادہ پابندیاں لگانے کی پالیسی اور دھمکیوں، ملکوں کے درمیان تعاون کے اصولوں، تنازعات کے پُرامن حل، اختیارات کی برابری اور ملکوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی خلاف ورزی کرتی ہے۔
ایرانی کونسل برائے انسانی حقوق کے سربراہ نے مزید کہا کہ ایران کے خلاف یکطرفہ پابندیاں؛ عالمی اور علاقائی انسانی حقوق کے معاہدوں کے تحت کم از کم ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے ساتھ تعاون کرنے والی کمپنیوں اور ثالثی فریقین کے خلاف غیر خطی ممالک کی پابندیاں بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی ہیں۔
غریب آبادی نے کہا کہ ایران کے خلاف یکطرفہ پابندیاں؛ متعدد بین الاقوامی قانونی اصولوں کے خلاف ہیں اور بین الاقوامی ذمہ داری کے قانون کے تحت ان کو متبادل اقدام کےطور پر نہیں سمجھا جا سکتا۔ لہذا؛ اسے محض یکطرفہ جبر کی کارروائی کہا جاتا ہے جس کی انسانی حقوق کونسل اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی متعدد قراردادوں میں مذمت کی گئی ہے۔
انسانی حقوق کونسل کے سربراہ نے کہا کہ ان رکاوٹوں کو دور کرنے کے علاوہ، وقام متحدہ کی خصوصی رپورٹر نے مختلف شعبوں میں پابندیوں کے منفی اثرات کو کم کرنے سمیت پناہ کے متلاشیوں اور الڈری افراد کی مدد پر ایران کی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کہ ان اقدامات سے لوگوں کے انسانی حقوق پر براہ راست اثرات کم ہوتے ہیں، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کوششوں کو کسی بھی صورت میں یکطرفہ پابندیوں کو قانونی حیثیت دینے کی بنیاد نہیں بنایا جا سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور ایرانیوں کے خلاف پابندیوں کے اثرات کے بارے میں اب تک بہت کچھ نہیں کہا اور پیش نہیں کیا جا چکا ہے، لیکن اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر کے نتائج جیسی کوئی رپورٹ؛ انسانی حقوق کے محافظوں کے ظالمانہ اور غیر انسانی اقدامات کے تباہ کن اثرات کو ظاہر نہیں کرتی ہے۔
غریب آبادی نے اس بات پر زور دیا کہ ان نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیاں انسانیت کے خلاف جرم ہیں، اور اس ملک کو جوابدہ ہونا ہوگا اور تمام مادی اور اخلاقی نقصانات کا ازالہ کرنا ہوگا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ