انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات اس صوبے کی دیگر ممالک کے ساتھ بڑھتی ہوئی تجارت کو ظاہر کرتی ہے۔
"محمد علی امیر فخریان" نے اتوار کے روز ارنا نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس عرصے کے دوران، خراسان رضوی سے سامان کی برآمدات میں 6 فیصد اور درآمدات میں 11 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال کے دوران اس صوبے کے کسٹم سے 2.6 ملین ٹن سامان برآمد کیا گیا تھا جس کی مالیت کی شرح 1.420 ارب ڈالر ہے جس میں 1399 کے مقابلے وزن کے لحاظ سے 6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے لیکن مالیت میں 5 فیصد کی کمینظر میں آئی ہے۔
امیر فخریان نے کہا کہ خراسان رضوی کی گزشتہ سال کے دوران کی اہم برآمدی سامان لوہے یا سٹیل کی سلاخیں، زعفران، پستے، تازہ سیب، آلو، فرش، پولی اسٹیرین، فیروکروم، ایکٹو (زندہ) خمیر، تختے، مٹھائیاں اور بسکٹ، تھیلے، پینٹ اور وارنش، پورٹلینڈ سفید سیمنٹ اور صابن کے چپس کا نام لیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کی برآمدات کی اہم منزلیں افغانستان، ازبکستان، ترکمانستان، عراق، پاکستان، چین، کرغزستان، تاجکستان، قازقستان، متحدہ عرب امارات، اسپین، روسی فیڈریشن، ترکی، نیدرلینڈ، بھارت، عمان، آرمینیا، بلغاریہ اور آذربائیجان کی ہیں۔
واضح رہے کہ خراسان رضوی کی شمال اور شمال مشرق میں جمہوریہ ترکمانستان کے ساتھ 531 کلومیٹر اور مشرق میں افغانستان کے ساتھ 302 کلومیٹر کی سرحد ہے اور اس صوبے میں 6 سرحدی کسٹمز ہیں جو تجارتی لین دین کے فروغ میں انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ