"میخائیل اولیانوف" نے ویانا میں بھیجے گئے ارنا نمائندے سے ایک خصوصی انٹرویو کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ تین یورپی ممالک کے وفود مختصر وقفے کے لیے ویانا سے اپنے دارالحکومتوں کو واپس چلے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک میں جانتا ہوں، مذاکرات میں معمولی رکاوٹیں آئی ہیں۔ ہمارے تین ساتھیوں نے مختصر مدت کے لیے ویانا چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بظاہر، ان تینوں ساتھیوں نے مذاکرات کے اس مرحلے پر اپنے لیے کوئی جگہ نہیں دیکھی اور وہ سمجھتے تھے کہ انھوں نے اپنا کام کر دیا ہے اور اس مرحلے پر ان کی موجودگی ضروری نہیں ہے۔
ویانا مذاکرات میں روس کے نمائندے نے کہا کہ ر، ایران، رواس موقع پر ایران، روس، چین اور امریکہ، ان مسائل کو حتمی شکل دینے کی کوشش کر رہے ہیں جو ان کی دلچسپی کے ہوں گے۔ لیکن بات چیت چھوٹی شکل میں اور مختلف مجموعوں میں جاری رہتی ہے۔
اولیانوف نے مزید کہا کہ ہمیں باقی مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے، اور ان میں سے بہت سے دو طرفہ مذاکرات کے تناظر میں کیے جاتے ہیں، نہ کہ کثیرالجہتی بات چیت کے۔
انہوں نے مذاکرات میں باقی مسائل کے بارے میں ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ اب تک جو کچھ ہوا ہے اس کے مقابلے میں باقی مسائل اہم ہیں لیکن چھوٹے ہیں۔
میرے خیال میں معاہدے کے عظیم متن پر غیر رسمی طور پر اتفاق ہو گیا ہے، لیکن کچھ مسائل باقی ہیں جن میں ایرانی وفد کی دلچسپی بھی شامل ہے۔
اولیانوف نے کہا کہ ایرانی ساتھی ایران کے قومی مفادات کے لیے شیر کی طرح لڑ رہے ہیں اور واقعی ایسا ہی ہے۔ وہ ہر کوما اور لفظ کے لیے لڑتے ہیں اور کامیاب رہے ہیں۔ مجھے یہ کہنے کی ضروت ہے کہ ڈاکٹر باقری اور ان کی ٹیم انتہائی باصلاحیت سفارت کار ہیں۔
انہوں نے "ایرانی ٹیم کس طرح روسی اور چینی وفود کے ساتھ بات چیت کرتی ہے و نیز دوسری ٹیمیں ایران کے خلاف متحد ہیں؟" کے سوالات کے جواب میں کہا کہ کہ وہ اپنے مغربی ساتھیوں کو بارہا کہہ چکے ہیں کہ ایران کے خلاف کوئی محاذ نہیں ہے۔ کم از کم روس ایسے محاذ سے باہر ہے، جیسا کہ چین ہے۔ میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہم سب کا ایک مشترکہ مقصد ہے اور ہمیں مل کر کام کرنا چاہیے۔ ایران کے خلاف کوئی مشترکہ محاذ نہیں ہے۔
اس گفتگو کی تفصیلات آئندہ چند گھنٹوں میں شائع کی جائیں گی۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ