4 مارچ، 2022، 9:29 AM
Journalist ID: 1917
News ID: 84670124
T T
1 Persons

ویانا مذاکرات کا آخری اسٹپ اور حتمی معاہدے تک پہنچنے کے صرف چند قدم باقی

4 مارچ، 2022، 9:29 AM
News ID: 84670124
کالم نگار: ھادی نادری
ویانا مذاکرات کا آخری اسٹپ اور حتمی معاہدے تک پہنچنے کے صرف چند قدم باقی

ویانا، ارنا- ویانا میں پابندیوں کے خاتمے کے لیے مذاکرات ایک نازک موڑ پر پہنچ گئے ہیں اور حتمی معاہدے اور مشترکہ کمیشن کے حتمی اجلاس کے وقت سے متعلق قایس آرائیان عروج پر پہنچ گئی ہیں لیکن ویانا میں بھیجے گئے ارنا نمائندے کے مطابق چند اہم اور کلیدی مسائل باقی رہ گئے ہیں جو اگر حل نہ ہوجائیں تو معاہدہ دستاب نہیں ہوگا۔

ان دنوں میڈیا میں ویانا کی گفتگو کے نتائج کے بارے میں جوش و خروش ایک سائن کی لہر کی طرح ہے اور بیان بازی کا بازار گرم ہے۔ حالیہ گھنٹوں میں ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان حتمی معاہدے تک پہنچنے کے معاملے پر ویانا میں بات چیت کی گئی ہے، لیکن ویانا میں موجود وفود کی اکثریت نے تسلیم کیا ہے کہ اہم مسائل ابھی تک حل نہیں ہوئے ہیں اور فنش لائن پہنچنے کے صرف چند قدم باقی ہیں۔

روس کے چیف مذاکرات کار "میخائیل الیانوف" نے کل شام کو ٹوئٹ کرنے کے بعد کہا کہ ہم تقریباً ایک انتہائی آخری مرحلے پر ہیں اور ہم نے عملی طور پر بات چیت مکمل کر لی ہے؛ لیکن جیسا کہ میں نے کہا، چند مسائل ہیں جنہیں حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اولیانوف نے باقی مسائل کی تفصیلات سے متعلق کہا کہ وہ حساس مذاکرات میں شامل ہونے سے گریزاں ہیں کیونکہ اس وقت، کوئی بھی غلط بیانی منفی اثر ڈال سکتی ہے۔

کچھ  گھنٹوں بعد، سینئر برطانوی مذاکرات کار "استیفنی القاق" نے فارسی میں ٹویٹ کیا کہ ہم ایک معاہدے کے بہت قریب ہیں۔ تمام فریقین نے یورپی یونین کے کوآرڈینیٹر "انریکہ مورا" کی قیادت میں تعمیری بات چیت کی ہے، اور اب ہمیں چند حتمی اقدامات کرنے ہوں گے۔

تھوڑی دیر بعد، مذاکرات کے کوآرڈینیٹر انریکہ مورا نے مذکورہ تبصروں کی حمایت میں ٹویٹ کیا، اور کہا کہ کچھ متعلقہ معاملات ابھی بھی کھلے ہیں اور بات چیت ختم نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ویانا مذاکرات کے آخری مراحل میں ہیں، لیکن کچھ متعلقہ معاملات ابھی بھی کھلے ہیں اور اس طرح کے پیچیدہ مذاکرات میں کامیابی کی ضمانت نہیں دی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ  یورپی یونین کوآرڈینیشن ٹیم  بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے لیکن ہم ابھی فنش لائن تک نہیں پہنچ گئے ہیں۔

درحقیقت مذاکرات میں باقی رہ جانے والے مسائل مذاکراتی وفود کے آخری جائزے کی ترجیحات ہیں، جس کی وجہ سے وہ اب آخری حد تک نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔

امریکہ کے نقطہ نظر سے جو کہ 2015 کے معاہدے سے یکطرفہ دستبرداری کے ساتھ موجودہ صورتحال کا سبب ہے، ابھی تک مذاکرات میں کئی مشکل مسائل حل نہیں ہو سکے۔ جالینا پورٹر نے کل رات (جمعرات) صحافیوں کو بتایا کہ مذاکرات کرنے والے فریق تہران کے ساتھ سمجھوتے تک پہنچنے کے قریب ہو سکتے ہیں لیکن ابھی تک کئی مشکل مسائل حل نہیں ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ مسائل حل نہیں ہوتے کوئی معاہدہ نہیں ہو گا۔

لیکن ارنا کے نمائندے کے مطابق، باقی مسائل ٹرمپ انتظامیہ کی جوہری معاہدے کو تباہ کرنے کے لیے ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی مہم کا حصہ ہیں، جس کے لیے وائٹ ہاؤس کے سیاسی فیصلوں کی ضرورت ہے۔ مذاکرات سے باخبر ایک ذریعہ نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ تنازعات اب بھی کھلے ہیں اور جب تک ہر چیز پر اتفاق نہیں ہو جاتا اس وقت تک کوئی معاہدہ نہیں ہو گا۔

تازہ ترین معلومات کے مطابق معاہدے کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے تاہم مغرب نے ابھی تک اپنا سیاسی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ حالیہ مہینوں میں ہونے والے مذاکرات کے دوران ایران نے مغرب کے لیے باقی مسائل کو حل کرنے کی منطق، وجہ اور طریقہ واضح کیا ہے۔ اس نقطہ نظر سے، مذاکرات ایک ایسے موڑ پر ہیں جہاں ایران کے موقف  سے متعلق امریکہ اور یورپ کے لیے کوئی ابہام نہیں ہے اور ایک حتمی معاہدے کے لیے دوسرے فریق کے سیاسی فیصلوں کی ضرورت ہے۔

میخائیل الیانوف نے گزشتہ رات کہا کہ مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت کو دیکھتے ہوئے ایسی صورت حال کا تصور کرنا ناممکن ہے جس میں مذاکرات ناکام ہوں گے۔ یہ ریمارکس دو دن بعد سامنے آئے ہیں جب امریکہ نے سابق انتظامیہ کے غیر قانونی اقدامات کو ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کرنے کے بجائے مذاکرات سے دستبردار ہونے کی دھمکی دی تھی۔ لیکن الیانوف کے خیال میں، ایک غیر تعمیری نقطہ نظر جو مذاکرات کی ناکامی کا باعث بنتا ہے "غیر ذمہ دارانہ" ہے کیونکہ مذاکرات اختتام ہونے کے قریب ہیں۔

وزارت خارجہ کے ترجمان "سعید خطیب زادہ" نے زور دے کر کہا کہ ماضی میں وائٹ ہاؤس کی بیان بازی اور بلفنگ نے کام نہیں کیا اور اگر واشنگٹن فیصلہ کرتا ہے تو معاہدہ مکمل طور پر دستیاب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران معاہدے کے لیے تیار ہے، لیکن وہ ہمیشہ کیلئے انتظار نہیں کرے گا۔

درحقیقت، ایران کی "فعال مزاحمت" کی حکمت عملی نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی "زیادہ سے زیادہ دباؤ" کی پالیسی کو شکست دی۔ اور اب اگر ویانا مذاکرات اچھے معاہدے پر منتج نہیں ہوتے ہیں تو جو بائیڈن کی حکومت بھی بروقت سفارتی موقع سے فائدہ نہ اٹھانے کی وجہ سے اپنی شکست محسوس کرے گی۔

**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .