30 دسمبر، 2021، 10:32 AM
Journalist ID: 1917
News ID: 84595844
T T
0 Persons
ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی کے محور سے ویانا کے گہرے مذاکرات

تہران، ارنا- ویانا مذاکرات کا تیسرا دن اس وقت اختتام پذیر ہوا جب مذاکراتی ٹیموں نے متنازعہ مسائل بشمول ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی، پر ٹھوس بات چیت کی۔

ویانا مذاکرات کے آٹھویں دور کا تیسرا دن گزر گیا جب کہ یورپی فریقین جو اب تک ایران کو کم سے کم پوانٹس دینے اور زیادہ سے زیادہ پوانٹس حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

لیکن اب ایرانی وفد کے ساتھ دوطرفہ اور کثیرالجہتی ملاقاتوں میں ان تینوں ممالک نے ایران سے متعلق اپنے موقف کی اصلاح کی کوشش کی ہے اور ایرانی وفد کا اپنے موقف پر ڈٹ کر کھڑے ہونے کو اس مسئلے کی وجہ سمجھا جانا ہوگا۔

اینجڈے تحت بدھ کو وفود کے سربراہوں کی سطح پر دوطرفہ اور کثیرالجہتی ملاقاتیں ہوئیں، ساتھ ہی جوہری مسائل پر ایک ورکنگ گروپ نے پابندیاں ہٹانے، ضمانت دینے اور تصدیق پر توجہ مرکوز کی اور ان اجلاسوں کا سلسلہ اسی محور سے آج بروز جمعرات کو جاری رہے گا۔

نیز، مغرب کیجانب سے اس راستے میں رکاوٹیں حائل کرنے کے باوجود، مجموعی طور پر مذاکرات کی فضا کا مثبت جائزہ لیا جاتا ہے۔

اس سلسلے میں ویانا میں روس کے اعلی مذاکرات کار "میخائل اولیانوف" نے فارن پالیسی  سے انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ "سچ کہوں تو، میں اس مرحلے پر (ایک معاہدے کے حصول سے متعلق) پر امید ہوں اور مجھے شک کرنے کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آتی۔"

انہوں نے کہا کہ وہ اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتے؛ لیکن انہیں یقین ہے کہ چنسز بہت زیادہ ہیں کیونکہ مذاکرات کی کامیبای کی ایک بنیادی شرط ہے اور وہ یہ ہے کہ ایران اور امریکہ سمیت تمام ممالک اور تمام شرکاء جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے خواہاں ہیں۔

ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی کے محور سے ویانا کے گہرے مذاکرات

نیز اعلی ایرانی مذاکرات کار "علی باقری کنی" نے بدھ کے روز کو یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سیکرٹری "انریکہ مورا" سے ملاقات اور گفتگو کی۔

اس کے ساتھ ساتھ ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی و نیز ایرانی جوہری مسائل سے متعلق ماہرین کی سطح پر اجلاسوں کا انعقاد کیا گیا۔

چینی اخبار گلوبل ٹائمز کے مطابق ایران  اور گروپ 1+4  کے درمیان مذاکرات کے آٹھویں دور ویانا میں دوبارہ شروع ہو گیا ہے اور مبصرین کا خیال ہے کہ یورپی طاقتیں اپنے مفادات کے لیے ایران اور امریکہ کے درمیان ثالثی کے لیے سرگرم عمل ہیں، لیکن واشنگٹن کے متکبرانہ رویے نے مذاکرات پر غیر یقینی صورتحال کا سایہ ڈال دیا ہے۔

گلوبل ٹائمز کے مطابق، چین کا خیال ہے کہ امریکہ کو یکطرفہ اور غیر قانونی پابندیوں اور ان پابندیوں کے دباؤ کو ختم کرنا ہوگا اور ایران جوہری معاہدے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی پاسداری کے صحیح راستے پر واپس آنا ہوگا۔

ویانا میں ہونے والی بات چیت کے دوران روسی وفد کے مذاکرات کار میخائل اولیانوف نے ایران کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے "رابرٹ مالی" سے ملاقات کی۔

ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی کے محور سے ویانا کے گہرے مذاکرات

روسی مذاکرات کار نے ٹویٹ کیا کہ ویانا مذاکرات کے دوران روسی اور امریکی وفود کے درمیان مشاورت اور قریبی رابطہ کاری 2003ء کے معاہدوں کو بحال کرنے میں پیش رفت کے لیے ایک اہم شرط ہے۔

نیز کوبرگ ہوٹل میں ایران کے اعلی مذاکرات کار اور تین یورپی ممالک کے وفود کے سربراہان اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے ڈپٹی سیکرٹری کے درمیان دو طرفہ اور کثیرالجہتی ملاقاتیں بھی ہوئیں۔

مذاکرات کے دوران، ایران، تین یورپی ممالک اور یورپی یونین کے نمائندے کے سینئر مذاکرات کاروں کے درمیان مشترکہ ملاقاتیں ہوئیں۔

ویانا میں روسی وفد کے مذاکرات کار میخائل اولیانوف نے اپنے ٹویٹر پیج پر ایک پیغام میں کہا کہ جوہری معاہدے کے شرکاء (ایران کے بغیر) اور امریکہ نے رات کو ملاقات کی اور ویانا مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج رات کے اجلاس میں تمام شرکاء نے موجودہ مذاکرات کے مثبت رجحانات اور عملی ماحول کو اطمینان بخش قرار دے دیا۔

ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی کے محور سے ویانا کے گہرے مذاکرات

ایران کے اعلی مذاکرات کار علی باقری کنی کا کہنا ہے کہ جتنا زیادہ دوسرا فریق پابندیوں کو ہٹانے کے لیے تیار ہو اور اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے پابندیوں کو ہٹانے کے طریقہ کار کو قبول کرنے کیلئے خاص طور پر تصدیق اور ضمانت کے دو معاملات میں جتنی زیادہ تر سنجیدگی اپنائے اتنا ہی ہم کم وقت میں کسی معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں۔

تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر کوئی معاہدہ طے پا جاتا ہے تو  جوہریی معاہدےکی خلاف ورزی کرنے والے ملک امریکہ کو پہلے پابندیاں اٹھانی ہوں گی اور اسلامی جمہوریہ ایران، تصدیق کے بعد معاہدے کے فریم ورک کے اندر جوہری سرگرمی کرے گا۔

ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی کے محور سے ویانا کے گہرے مذاکرات

ارنا رپورٹ کے مطابق، ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ امریکی صدر "جو بائیڈن" آج بروز جمعرات کو روسی صدر "ولادیمیر پیوٹین" کے ساتھ ایک ٹیلی فونک رابطے میں ممکنہ طور پر ویانا مذاکرات پر گفتگو کریں گے۔

اس امریکی عہدیدار جن کا نام نہیں بتایا گیا ہے نے بدھ کے روز مقامی وقت کے مطابق کہا کہ بائیڈن اور پیوٹین کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دیگر موضوعات بشمول ایرانی جوہری سرگرمیوں سے متعلق ایران سے حالیہ مذاکرات بھی شامل ہونے کا امکان ہے۔

کیے گئے مذاکرات کے مطابق، 2015ء کے معاہدے کا متن ایران کے لیے ایک معیار ہے اور اگر دوسرے فریق کی ذمہ داریوں کو درست اور تصدیق شدہ طور پر پورا کیا جائے تو وہ جوہری معاہدے سے متعلق بعض اقدامات کو روکنے کے لیے تیار ہے؛ یقیناً، یہ اس وقت ہے جب ایران معاہدے کے متن کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہا ہے اور وہ ہائپر ٹیکسٹ تشریحات کے بوجھ تلے نہیں آئے گا جو ایران پر پابندیاں بڑھانا چاہتے ہیں۔

 واضح رہے کہ مذاکراتی ہالز کی بندش کے باعث نئے سال کے آغاز پر مذاکرات کا یہ دور جمعرات تک جاری رہے گا جس کے بعد تین دن کے وقفے (جمعہ سے اتوار تک) کے بعد پیر سے جاری رہے گا۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .