رپورٹ کے مطابق وسی وفد بشمول صدر پیوٹین کے خصوصی نمائندے برائے شامی امور "لاورنتیف" اور نائب روسی وزیر خارجہ "ورشینین" جو دورہ دمشق اور شام کے حکام سے ملاقاتوں کے بعد تہران کے دورے پر آئے ہیں، نے آج بروز اتوار کو ایرانی وزیر خارجہ "حسین امیر عبداللہیان" سے ملاقات اور گفتگو کی۔
اس موقع پر امیر عبداللہیان نے 13ویں حکومت کیجانب سے مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر سنجیدگی سے توجہ دینے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ونوں ممالک کے درمیان اعلی سطحی وفود کے تبادلے اور اسلامی جمہوریہ ایران اور روسی فیڈریشن کے صدور کے درمیان حالیہ ٹیلی فونک رابطے، پائیدار اور طویل مدتی تعاون کو فروغ دینے کے لیے دونوں ممالک کے پختہ عزم کی علامات ہیں۔
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان علاقائی تعاون کا ذکر کرتے ہوئے شام میں دونوں ممالک کے مشترکہ تعاون کو مکمل طور پر کامیاب تجربہ قرار دیا جو شامی حکومت کی مرضی اور خودمختاری کے دائرے میں تشکیل پایا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے شام میں دہشتکردی کیخلاف مقابلہ کرنے میں ایران اور روس کے تعاون کے اچھے تجربات سے فائدہ اٹھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ شام کی تعمیر نو اور اس ملک میں استحکام قائم کرنے کیلئے اقتصادی میدان میں کردار ادا کرنے کے مقصد سے دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعاون پر اس ماڈل کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
نیز آستانہ امن عمل کے فریم ورک کے اندر شامی بحران کے سیاسی حل نکالنے سمیت شام کی آئینی کمیٹی کے دائرے کار میں شامی انٹرا ڈائیلاگ مذاکرات کا تسلسل دیگر زیر بحث موضوعات میں شامل تھے۔
دراین اثنا پیوٹین کے خصوصی نمائندے برائے شامی امور اور نائب روسی وزیر خارجہ نے انہوں نے دوطرفہ، کثیرالجہتی اور شام سے متعلق مسائل کے شعبوں میں باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر دونوں ممالک کے درمیان بات چیت اور وفود کے تبادلوں کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے دمشق میں اپنے حالیہ مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے بین الاقوامی میدان میں اور دیگر اداکاروں کیساتھ شام کی تازہ ترین تبدیلیوں کی وضاحت کی۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ