17 مئی، 2021، 4:27 PM
Journalist ID: 1917
News ID: 84332617
T T
0 Persons
دنیا کو صہیونی ریاست کے میڈیا کیخلاف حملوں پر خاموش نہیں رہنا ہوگا: پاکستانی صحافی

اسلام آباد، ارنا -پاکستانی صحافی اور جی ٹی وی کے اینکر نے مغربی ممالک بشمول امریکہ اور اس  کے اتحادیوں کیجانب سے غزہ پٹی بالخصوص بین الاقوامی میڈیا کے دفاتر کیخلاف ناجائز صہیونی ریاست کے حالیہ حملوں پر خاموشی کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو غفلت کی نیند سے اٹھنا ہوگا اور صہیونی جرائم کیخلاف مقابلہ کرنا ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار "متین حیدر" نے آج بروز پیر کو اسلام آباد میں تعینات ارنا نمائندے کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ صہیونی حکومت کیجانب سے میڈیا پر حملہ، آزاد نمائندوں کی آواز کو دفن کرنے کی ایک واضح مثال ہے جو القدس الشریف کیخلاف جارحیت کو پوری دنیا میں کوریج کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

پاکستانی صحافی نے صہیونی ریاست کی فوج کیجانب سے غزہ کے نہتے عوام پر حملے اور بین الاقوامی میڈیا کے دفاتر کیخلاف جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ناجائز صہیونی ریاست، کسی بھی بین الاقوامی قانون اور اصول بشمول انسان دوستانہ حقوق کی اہمیت نہیں دیتی ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی میڈیا کو نشانہ بنانا؛ انسانی حقوق کے قوانین، اصولوں اور اقدار کی واضح خلاف ورزی ہے، لیکن غزہ میں صہیونی ریاست کے میڈیا پر وحشیانہ حملے کے باوجود، امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے ہمیں کوئی باضابطہ مذمت نہیں ملتی۔

متین حیدر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کیجانب سے امریکہ کے دباؤ کے سامنے سرجھکانے کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب وہ وقت آگیا ہے کہ دنیا بیدار ہوکر صہیونی جرائم اور اس کے انسانیت کیخلاف اقدامات کا مقابلہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو زیادہ سنجیدہ موقف اپنانا ہوگا؛ کیونکہ ناجائز صہیونی ریاست کے ذریعہ غزہ میں میڈیا سنٹر کی تباہی کا مقصد مسجد الاقصی اور فلسطینیوں پر قابض افواج کے حملوں کے میڈیا کوریج کو روکنا ہے۔

انہوں نے غزہ کی صورتحال بالخصوص بین الاقوامی میڈیا کے دفاتر پر صہیونی حملوں کے بعد کی صورتحال کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ صہیونی ریاست کے حملوں کے بعد عالمی میڈیا کو مزید طاقت سے غزہ سے متعلق خبروں کی فراہمی اور فلسطینی عوام کیخلاف تشدد کو منظر عام لانے کی کوشش کرنی ہوگی۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .