ان خیالات کا اظہار "محمد جواد ظریف" نے آج بروز اتوار کو فلسطین کی تازہ ترین تبدیلیوں اور صہیونی جرائم سے متعلق اسلامی تعاون تنظیم کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے ہنگامی ورچوئل اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے القدس الشریف اور فلسطین میں صہیونی ریاست کے حالیہ جرائم پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مہلک اور جدید ترین ہتیھاروں سے معصوم مرد، خواتین اور بچوں کا ذبح کیا جارہا ہے؛ مکانات مسمار کیے جارہے ہیں جبکہ ان کے مکین پھنسے ہوئے ہیں؛ بجلی اور پانی سمیت غزہ کے بنیادی ڈھانچے کی باقی تمام چیزوں کو عملی طور پر تبادہ کردیا گیا ہے؛ اب ہمیں انسانی حقوق، انسان دوستانہ قانون اور بین الاقوامی قانون کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کا سامنا ہے۔
ظریف نے اس بات پر زور دیا کہ آج، فلسطینی بچوں کے قتل عام، اس ناجائز ریاست سے "تعلقات کو معمول پر لانے" کے بعد کیے جار رہے ہیں؛ اس مجرمانہ اور قاتل ریاست نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ اس سے دوستانہ تعلقات نے ہی اس کے مظالم میں مزید اضافہ کردیا ہے؛ صہیونی ریاست کی منافقانہ حرکتوں کا واحد مقصد مسلمانوں میں انتشار پھیلانا اور فلسطینی عوام کو الگ تھلگ کرنا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ غلطی نہ کریں! ناجائز صہیونی ریاست، صرف مزاحمت کی زبان کو سمجھتی ہے اور فلسطینی عوام کو اپنا دفاع کرنے اور اس نسل پرست ریاست کی غنڈہ گردی سے نمٹنے کا پورا حق ہے۔
انہوں نے کہا اکہ ان وحشیانہ کارروائیوں نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ قیام امن کا واحد پُر امن طریقہ، بے گھر فلسطینیوں اور پناہ گزینوں سمیت تمام فلسطینیوں کے مابین استصواب رائے کا انعقاد ہے۔
ظریف نے کہا کہ یہ فراموش نہیں کیا جانا چاہئے کہ فلسطین نہ صرف ایک عربی یا اسلامی مسئلہ بلکہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے؛ کئی دہائیوں کے دوران، فلسطین کے بے گناہ لوگوں کیخلاف ہونے والے جرائم، انسانی ضمیر کو ستاتے ہیں؛ اسی لئے عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ ناجائز صہیونی ریاست کی شدید مذمت کرے اور اس کو غزہ کی تباہی اور محاصرے کو ختم کرنے پر مجبور کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس طلب کرنے کیلئے اقوام متحدہ میں فعال طور پر کام کرنا چاہئے۔
ظریف نے کہا کہ اس کے علاوہ مسئلہ فلسطین سے متعلق کچھ مغربی حکومتوں کا گھناؤنا طرز عمل ہمیں اپنے مشترکہ مقصد کو آگے بڑھانے میں اپنی کوتاہیوں کو دیکھنے پر مجبور کرتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زوردیا کہ ہمیں علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر صہیونی آپارتھائیڈ ریاست کیخلاف سیاسی اور قانونی کاروائی کرنی ہوگی۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ