ان خیالات کا اظہار ایران کے دورے پر آئے ہوئے "ایگناسیو کاسیس" نے ہفتے کے روز سوئس ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کہ اس دورے کا مقصد ایران اور سوئٹزرلینڈ کے درمیان تعلقات کی تقویت ہے جو باہمی اعتماد کو بڑھانے اور امریکہ کے مفادات کے محافظ کی حیثیت سے تہران اور واشنگٹن کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
کاسیس نے سوئٹزرلینڈ کیجانب سے ایران اور امریکہ کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے سے متعلق کہا کہ اس حوالے سے اٹھائے گئے اقدمات اچھے جار رہے ہیں۔
انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تذویراتی تعلقات کی 100 وین سالگرہ کو منانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تذویراتی تعلقات کا آغاز ایران اور سوئٹزر لینڈ کے درمیان تجارت اور امن کے معاہدے پر دستخط سے آغاز کیا گیا اور ان تعلقات کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔
سوئس وزیر خارجہ نے ایران میں انسانی حقوق کیخلاف ورزی پر تنقیدوں کے رد عمل میں کہا کہ انسانی حقوق جدید دور کی کامیابیوں میں سے ایک ہے آج بھی ، دنیا کے بہت سارے ممالک انسانی حقوق کا احترام نہیں کرتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ سوئٹزرلینڈ کو کیا کرنا چاہئے؟ کیا ان ممالک میں سے کسی کے ساتھ بات چیت نہیں کرنا چاہیے؟ یا ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت، اعتماد پیدا کرنا اور انسانی حقوق کے امور کو حل کرنا چاہئے؟ سوئٹزرلینڈ نے دوسرا راستہ منتخب کیا ہے۔
واضح رہے کہ سوئس وزیر خارجہ نے اس سے پہلے اپنے ایرانی ہم منصب "محمد جواد ظریف" سے ملاقات کی تھی اور گزشتہ روز کے دوران میں بھی ایرانی اسپیکر "محمد باقر قالیباف" سے دونوں ملکوں کے درمیان تذویراتی تعلقات کے 100 ویں سالگرہ کی تقریب میں حصہ لیا تھا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ