دوسروں کوعالمی جوہری ادارے سے اپنے مقاصد تک پہنچنے کا غلط فائدہ نہیں اٹھانے دوں گا

تہران، ارنا-  عالمی جوہری ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ ان کی بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کی قیادت کے دوران، دوسروں کو اسی تنظیم سے اپنے مقاصد تک پہنچنے کا غلط فائدہ نہیں اٹھانے دیں گے۔

ان خیالات کا اظہار ایران کے دورے پر آئے ہوئے "رافائل گروسی" نے منگل کے روز ایرانی جوہری ادارے کے سربراہ "علی اکبر صالحی" کیساتھ منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا اور دورہ ایران سے مسرت کا اظہار کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ کچھ لوگ اپنے مقاصد کے لئے عالمی ایٹمی ایجنسی کا غلط استعمال کرنا چاہیں لیکن کسی ایسے شخص کے طور پر جس نے طویل عرصے سے ایجنسی کے ساتھ کام کیا ہے میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ایجنسی کی ہمیشہ ہی ایک عمدہ ساکھ رہی ہے اور وہ تمام لوگ جو پوری دنیا سے اس ایجنسی کے ساتھ کام کرتے ہیں، ان کا مقصد ایمانداری سے کام کرنا ہے۔

گروسی نے ایران اور عالمی جوہری ادارے کے درمیان تعمیری تعاون کا سلسلہ جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ایران کیساتھ گہرے تعلقات اور تعاون ہیں اور ایران، ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں عالمی جوہری ادارے کے انسپکٹرز سب سے زیادہ سرگرم تھے اور ایران جوہری سرگرمیوں کا قریب سے معائنہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران اور عالمی جوہری ادارے کے درمیان تعمیری تعاون کا سلسلہ جاری رہے گا۔

گروسی نے ایران اور عالمی جوہری ادارے کے درمیان تعلقات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ایٹمی ایجنسی میں بیرونی اثر و رسوخ نہیں ہے لیکن اس پر دباؤ ہے اور یہ بھی عالمی پالیسی کا ایک حصہ ہے لیکن ہم جہاں تک ممکن ہو دباؤ کو اپنی سرگرمیوں پر اثر انداز ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایران اور عالمی جوہری ادارے کے درمیان اچھے اور تعمیری تعلقات ہیں اور اب تک دیگر جوہری ادارے کے انسپکٹررز نے دیگر ملکوں میں سے سب سے زیادہ ایران کا معائنہ کیا ہے۔

تاہم، مبینہ اطلاعات کے مطابق بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے ایران میں دو مقامات پر غیر اعلانیہ جوہری سرگرمیوں کے بارے میں الزامات عائد کیے ہیں۔

جوہری ادارے نے گزشتہ مہینے کے دوران ایک رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ وہ ایران کے اعلان کردہ جوہری تنصیبات کا بے مثال معائنہ کر رہا ہے اور ان جگہوں کے معائنہ کرنے پر زور دیا ہے جہاں 2000ء کے ابتدا میں ایٹمی مواد پر چھوٹی پیمانے پر تحقیق کی گئی تھی۔

دریں اثنا، ایران نے بار بار کہا ہے کہ آئی اے ای اے کی درخواست اسلامی جمہوریہ ایران کا دشمن ہونے کے ناطے صیہونی حکومت کے دعوؤں پر مبنی ہے۔

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل نے حال ہی میں کہا تھا کہ یہ ایجنسی ایران سے اپنے دونوں مقامات تک رسائی کے لئے بات چیت کا سلسلہ جاری رکھے گی۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .