ان خیالات کا اظہار "خوا لی مینگ" نے ہفتے کے روز ارنا نمائندے کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ خطے اور مشرق وسطی میں عدم استحکام پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے اور شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ اس کے ایران اور چین کیلے منصوبے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ متحدہ عرب امارات اور صہیونی ریاست کے درمیان تعلقات استوار کرنے کے منصوبے بھی ایران اور چین کے در میان تعلقات کو کمروز کرنے کے امریکی منصوبے کا ایک حصہ ہے۔
سابق چینی سفیر نے کہا کہ امریکہ، عراق اور شام کی از سر نو تعمیر میں چینی کمپنیوں کے تعاون کی راہ میں رکاوٹیں حائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ علاقے کے ممالک دیگر پر دباؤ ڈالنے کے ذریعے ان کو چین کیخلاف اقدامات کرنے کیلئے اکسا رہا ہے اور اس کا یہ اقدام یہ معاشی اور اقتصادی شعبے میں چین کے منصوبوں کو رکاوٹوں کا سامنا کرے گا۔
لی مینگ جو 1995 سے 1998 تک متحدہ عرب امارات میں بحثیت چینی سفیر فرائض سرانجام دے چکے تھے، نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور صہیونی ریاست کے درمیان تعلقات استوار کرنے کا معاہدہ بھی علاقے میں چین کے سب سے بڑے معاشی شراکت دار کے ناطے سے ایران کو الگ کرنے کی امریکی پالیسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مشرق وسطی کیلے امریکی منصوبوں میں سے ایک ہے اور امریکہ دوسرے مرحلے میں عرب ممالک اور تل ابیب کے درمیان تعلقات استوار کرنے کی کوشش کرے گا تا کہ فلسطینی مسئلے پر توجہ ہٹانے سمیت علاقے میں ایرانی اثر و رسوخ اور کردار کو کمزور کرے۔
سابق چینی سفیر نے کہا کہ مشرق وسطی میں قیام امن و استحکام چین کیلئے انتہائی اہم ہے اور چین اپنی توانائی کی 60 فیصد ضروریات کواسی علاقے سے سپلائی کرتا ہے اور خلیج فارس سے آبنائے ملاکا تک موجود ایک اہم عبور چین کیلئے انتہائی اہم ہے۔
انہوں نے امریکہ کیجانب سے سلک روڈ منصوبے کی راہ میں روڑے اٹکانے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا امریکی تمام کوششوں کے باوجود چین ایران سمیت مشرق وسطی کے دیگر ملکوں سے اپنے اسٹریٹجک تعلقات کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ